وطن کے شہیدوں،غازیوں کو سلام!
جی ایچ کیو پر حملے میں ملوث ملزموں کی تصاویر جاری کر دی گئی ہیں ہے جبکہ وہاں توڑ پھوڑ میں ملوث 76 افراد کو گرفتار کر کے 12 مقدمات درج کر لئے گئے ۔اس کے علاوہ کور کمانڈر ہائوس پر حملے میں ملوث340 افراد بھی پکڑے گئے ہیں۔ راولپنڈی کے سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) خالد ہمدانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان کی تصاویر میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئی تھیں ۔انہوں نے بتایا کہ پنڈی سے مجموعی طور پر 264 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سی پی او نے یہ دعویٰ بھی کیاکہ پولیس کے تمام شواہد عدالت میں قابل قبول ہیں۔دوسری طرف پی ٹی آئی کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون جاری ہے۔ محمود الرشید‘ سینیٹر سیف اللہ نیازی ‘ فیاض چوہان کے بہنوئی سمیت مزید متعدد رہنما اور کارکن گرفتار اور درجنوں نئے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
مورخہ 9مئی2023ء کو تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب ایک سیاسی جماعت کے ’’شتر بے مہار‘‘کارکنوں نے ہر قسم کی قومی املاک کو گزند پہنچانے کی بھرپور کوشش کی۔ ان نام نہاد جیالوں کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ ان کے لیڈر وہ پہلے سیاسی رہنما نہیں ہیں جنھیں کسی مقدمے میں گرفتار کیا گیا، ان سے پہلے بھی بہت سے سیاسی رہنما گرفتار ہو کر عدالتوں میں اپنے اوپر لگنے والے مقدمات کا سامنا کرچکے ہیں تاہم کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے اس قسم کا ردعمل دیکھنے میں نہیں آیا جس کا مظاہرہ اس جماعت کے کارکنوں نے کیا۔پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کے بعد جو کچھ ہوا اس نے تحریک انصاف کے حوالے سے سوالیہ نشانات کھڑے کر دیے ہیں، اِس پر پابندی سے متعلق باتیں شروع ہو چکی ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے اگرچہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے کی مخالفت کی تاہم پی ٹی آئی کو سیاسی دہشت گرد بھی قرار دے دیا۔پی ٹی آئی کو خود غور کرنا چاہئے اور اپنی صفوں کو ٹٹولنا چاہئے اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے جنہوں نے تشدد کا راستہ اپنایا اور ریاستی تنصیبات پر حملے کر کے اپنی جماعت کے چہرے کو گدلا کیا۔ایسے عناصر کو چن چن کر قانون کے سپرد کرنا ہو گا تاکہ سیاسی جمہوری عمل آگے بڑھ سکے اور قانون کی طاقت اپنے آپ کو منوا سکے۔ہم ان سطور کے توسط سے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے یہی کہیں گے کہ وہ ان تمام شرپسندوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں جنہوں نے اس مذموم حرکت میں حصہ لیا اور جن کی شناخت کرلی گئی ہے۔ایسے شرپسندوں،بلوائیوں، فسادیوں اور دہشت گردوں سے ہرگز کسی قسم کی کوئی رعایت نہ برتی جائے اورپاکستان تحریک انصاف کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی صفوں میں موجود ایسے شرپسندوں سے لاتعلقی کا اظہار کرے جنہوں نے وطن دشمنوں کے آلہ کار کے طور پر یہ گھٹیا حرکت کی۔
ایک سیاسی جماعت کی آڑ لے کر جس طرح دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیایہ سب کبھی نہیں بھلایاجا سکے گا۔ ان شرپسندلوگوں نے جس طرح سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا اسے نرم ترین الفاظ میں ملک دشمنی ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔اس فساد میں نقصان تو بہت زیادہ ہوا ہے تاہم جس چیز نے محب وطن عوام کے دلوں کو بہت زیادہ تکلیف پہنچائی ہے وہ بلوائیوں ، فسادیوں اورشرپسندوں کی جانب سے وطن کے غازیوں ، شہیدوں اور مجاہدوں کی تصویروں اورپورٹریٹ کو روند کر جس طرح بے حرمتی اور توہین کی گئی یہ سب ا س سارے معاملے کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو ہے جس کی تمام حلقوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ یقینا ان بلوائیوں ، فسادیوں اور شرپسندوں کی اس گھٹیا حرکت سے شہیدوں کی روحیں بھی کانپ اٹھی ہوں گی جنہوںنے اپنی جوانیاں اس وطن اور سبز ہلالی پر چم پر نچھاور کیں۔ قوم چند شرپسندوں کے اس مکروہ فعل کی بھرپور مذمت کرتی ہے اورآج بھی اپنے ان مجاہدوں کو سلام پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی جانوں پر کھیل کر وطن کی حفاظت کی اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دیا۔ ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب موجود ہ دشمن کی سازشوں کو بھی یہی ہیروزاور بہادر عوام ناکام بنا دیں گے اور سبز ہلالی پرچم پوری دنیا کے نقشے پر سب سے بلند ہو کر لہرا ئے گا۔