پاکستانسیاست

وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا،رکنی بینچ کا فیصلہ نامنظور،نااہلی کیلئے تیار ہوں:شہباز شریف

وزیراعظم نے 172 کے بجائے 8 اضافی ووٹ کے ساتھ ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا،عدم اعتماد کی افواہیں چل رہی تھیں،ہم نے دکھا دیا پارلیمان آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے:بلاول پارلیمان کے تقدس کو چیلنج کرنا انصاف نہیں سینہ زوری ،ایوان سے کہتا ہوں2018 میں ہونیوالی دھاندلی کی تحقیقات کرائیںمینڈیٹ چوری کا پتا چلے،پارٹی نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کا کہاـ:شہباز شریف

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،نیوزایجنسیاں)وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے 180 ارکان کی حمایت کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے آج اعتماد کے اظہار کے لیے قرارداد پیش کردی گئی۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم میاں شہباز شریف پر اعتماد کی قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کی اور کہا کہ پورے ملک میں افواہیں چل رہی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پوری دنیا کو دکھا دیں کہ پاکستان کی پارلیمان آئین اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے۔بعدازاں اسپیکر نے قرار داد کی حمایت میں ارکان کو نشستوں پر کھڑے ہونے کی ہدایت کر دی اور گنتی کی گئی جو کہ 180 نکلی۔ وزیراعظم نے 172 کے بجائے 8 اضافی ووٹ کے ساتھ ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔ جماعت اسلامی، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔بعدازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو نہیں مانتے، ہم چار، تین کے فیصلے کو مانتے ہیں، اگر وہ مجھے گھر بھجواتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں لیکن ایوان کا مان نہیں توڑوں گا، پارلیمان کے تقدس کو چیلنج کرنا انصاف نہیں سینہ زوری ہے، پارلیمان کے عزت اور احترام کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک شدید مشکلات کا شکار ہے، 2018 میں پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی، اس کے بعد جھرلو زدہ الیکشن ہوئے، جنوبی پنجاب کے بعض لوگوں کو ٹکٹیں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، ان لوگوں کو پٹکا پہنایا گیا اور کس طرح آر ٹی ایس بند کرایا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تاریخ کا پہلا الیکشن تھا دیہاتوں سے پہلے اور شہروں کے نتائج التوا کا شکار ہوئے، ایک شخص ثاقب نثار نے حکم دیا ووٹوں کی دوبارہ کوئی گنتی نہیں ہو گی، کیا کیا دھاندلی کے انتظامات کیے گئے، گزشتہ وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا دھاندلی کی تحقیقات ہوں گی، آج پانچ سال گزر گئے، ایوان سے کہتا ہوں دھاندلی کی تحقیقات کرائیں تاکہ مینڈیٹ چوری کا پتا چلے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے اقتدار سنبھالا تو سامنے چیلنجز تھے، جب ہماری آئی ایم ایف سے گفتگو تیزی سے جاری تھی، عمران خان نے دو وزرائے خزانہ کو کہا معاہدے میں مشکلات پیدا کریں، یہ وہ سازش ہے جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، سائفر پر امریکا کو کس طرح نشانہ بنایا گیا، ہمیں امپورٹڈ حکومت کہا گیا، وزارت خارجہ کی محنت سے روس سے سستا تیل جلد پاکستان آئے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا امپورٹڈ حکومت ہوتی تو کیا ہمیں روس تیل دیتا، یہ ہے بدترین سازش جو پاکستان کے خلاف کی گئی، اب سازش طارق رحیم ، ثاقب نثار کی گفتگو میں کھل کر سامنے آگئی ہے، شیخ رشید کو میں شیخ حرم کہتا ہوں، سابق چیف جسٹس شیخ رشید کے پولیٹیکل ایجنٹ بنے، ثاقب نثار نے دن رات ڈھائی سال سوموٹو لیکر قوم کا حلیہ بگاڑ دیا۔وزیر اعظم نے کہا ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کا بیڑہ غرق کر دیا، ثاقب نثار ہفتے، اتوار کو اپنی عدالتیں لگاتے تھے، مجھے پارلیمان نے منتخب کیا ہے، مجھے ثاقب نثار نے کہا تم نے کیا کیا ہے، میں نے کہا ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے، ثاقب نثار کا کردار پوری قوم کے سامنے آگیا ہے، ثاقب نثار، خواجہ طارق رحیم کی گفتگو کے بعد کوئی شک نہیں رہ گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ میرے نہیں پاکستان کے خلاف سازش ہے، یہ نہیں ہو سکتا پارلیمان قانون بنائے اور عدلیہ اس پر اسٹے آرڈر دے دے، آئین کو بنانا، ترامیم کرنا پارلیمان کا اختیار ہے، عدلیہ کو ری رائٹ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، آج آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، پارلیمان کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے، پارلیمان مجھے پابند کرتی ہے تو ساتھ کھڑا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایوان کی قراردادوں کا مان نہیں توڑوں گا ہر صورت ساتھ کھڑا ہوں گا، اگر پارلیمان کھڑی ہو جائے تو توہین کے تھریٹ دیئے جائیں، کہا گیا وزیراعظم میجورٹی کھو گیا ہے، آج ایوان نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے، بھٹو کو ظلم اور زیادتی کی وجہ سے شہید کر دیا گیا، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کو ڈس کوالیفائی کر دیا گیا، ہمیں کہا گیا گفتگو کریں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ ہم سیاست دان ہیں ہمارے پاس کوئی بندوق یا سوٹی بھی نہیں ہے، ہم سوٹی ہلانے والے نہیں بات چیت کرتے ہیں، پارٹی نے مجھے خود کہا تحریک انصاف سے مذاکرات کریں، سراج الحق نے بھی کہا مذاکرات کریں، بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، آج امید ہے سینیٹ میں بات چیت کا آغاز کر دیں گے، بات چیت کا ایجنڈا پورے پاکستان میں ایک دن اور شفاف الیکشن ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: