نریندری مودی حکومت کی مسلم دشمنی
جموں وکشمیر میں ایک مسلمان شہری گائے کی خرید و فروخت کے الزام میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیااورگائے کی خرید و فروخت پر مسلمان شہری کی گرفتاری کے احکامات ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈوڈہ وشیش مہاجن نے جاری کئے۔گرفتار کئے گئے مسلمان کی شناخت یاسر حسین کے طورپر ہوئی ہے۔دوسری جانب بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزام میں شمالی کشمیر کے پانچ کشمیری نوجوانوں کے خلاف سرینگر کی خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے علاقے پٹن سے تعلق رکھنے والے پانچ نوجوانوں روف محفوظ، جاوید احمد کھانڈے، محمد اقبال دھوبی، شاکر احمد زرگراور وارث رمضان گوجری کے خلاف ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی ائے نے درج ایک جھوٹے میں مقدمے میں این آئی اے عدالت سرینگر میں فرد جرم دائر کی فرد جرم میں دعوی کیا گیا۔
بھارتی حکومت نہ صرف ہماری ازلی دشمن ہے بلکہ اس نے اپنی دھرتی پر بھی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے۔یہ متعصب ہندو ریاست شروع دن سے ہی پاکستان کی سلامتی کوخطرات پہنچانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔اب المیہ یہ ہے کہ بھارت ہماری صفوں میں موجود اپنے ایجنٹوں اور سہولت کاروں کے ذریعے بھی پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنا ایجنڈا آگے بڑھاتا نظر آرہا ہے۔ یہ صورتحال یقیناً قومی تفکر کی متقاضی ہے اور ہمیں قوم اور افواج پاکستان کے مابین اعتماد کا رشتہ کمزور کرنے کی دشمن کی سازشوں کو بہرصورت ناکام بنانا ہے۔ حالیہ شنگھائی کانفرنس میں بھی بھارتی وزیر خارجہ نے ایک بارپھر پاکستان کی الزامات کی بوچھاڑ کی ۔ مودی حکومت کی تنگ نظری کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ حال ہی میں بلاول بھٹو کے دورہ بھارت کے موقع پر ایک سیاسی جماعت نے ان کے سر کی قیمت بھی لگائی ہے۔کیا یہ سب سے بڑی دہشت گردی نہیں ہے؟۔اگر کوئی کسی ملک میں مہمان جائے تو بھلے کتنی ہی دشمنی کیوں نہ ہو مہمان کااکرام کیاجاتا ہے اور اس سے اچھے انداز سے پیش آیاجاتا ہے لیکن مودی حکومت کو اس رکھ رکھائو کاکچھ بھی خیال نہیں ،یہی وجہ ہے کہ بلاول بھٹو ان کے ہاں مہمان بن کر گئے اور انہوںنے ان کے ساتھ بھی متعصبانہ رویہ برتا۔پڑوسی ملک بھارت ایسی حرکتیں کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیری عوام اور بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کیخلاف اسکی جاری ریاستی دہشت گردی پر دنیا کی توجہ مرکوز نہ ہو سکے اور وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی بنیاد پر مہابھارت کے ایجنڈے پر کاربند رہے۔ مودی سرکار کے انہی عزائم کے تحت پہلے فروری 2019ء میں اپنی ساختہ پلوامہ دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر اس کی سا لمیت پر حملہ آور ہونے کی سازش کی جس کا پاک فضائیہ نے فوری اور ٹھوس جواب دیا جس کے بعد بھارت نے پانچ اگست 2019ء کو اپنے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کراکے اس پر شب خون مارا اور مقبوضہ وادی کے دو حصوں جموں اور لداخ کو الگ الگ حیثیت میں جبراً بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنادیا۔ اس کے ساتھ ہی مودی سرکار نے کشمیریوں کو اس جبری ہتھکنڈے کیخلاف اقوام عالم میں آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی اپنی دس لاکھ سکیورٹی فورسز کے حوالے کرکے کشمیریوں کو انکے گھروں میں محصور کر دیاہے۔اسی طرح ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دورحکومت میں تو باضابطہ طور پر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈے کے تحت ہماری سول اور عسکری صفوں میں کمزوریاں تلاش بھی کی جاتی ہیں اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کمزوریاں پیدا کرنے کی بھی سازشیں کی جاتی ہیں۔ اس کیلئے بھارت جہاں ہماری صفوں میں اپنے ایجنٹ داخل کرتا ہے وہیں سوشل‘ پرنٹ‘ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ہمارے دفاعی عسکری معاملات‘ سماج اور سسٹم کے حوالے سے بے سروپا پراپیگنڈا کرکے اقوام عالم میں پاکستان اور اسلام کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کی مذموم حرکتیں کرتا اور ہمیں عالمی تنہائی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔
بھارت کا دوغلا پن ملاحظہ کیجیے کہ وہ خود تو پوری دنیامیں مسلمانوں کی شدت پسندی دہشت گردی کا جھوٹا واویلا کرتا ہے لیکن اس نے خود اپنے ہاں مسلمانو ں سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کی زندگی اجیرن بناکررکھ دی ہے۔آخر بھارت کب تک یو این قراردادوں اور عالمی قوانین کو نظرانداز کرے گااور کب تک عالمی برادری کی آنکھوںمیںدھول جھونکتا رہے گا؟ اور عالمی برادری کب تک اس کی چکنی چپڑی باتوں میں آتی رہے گی؟
ایف سی کیمپ پر حملہ
دہشت گردی کے تازہ واقعہ میں شمالی بلوچستان میں فرنٹیئر کور کے کیمپ پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 2 دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مسلم باغ میں ایف سی کیمپ میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2 جوان شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی براہ راست نگرانی کورکمانڈر 12 نے خود کی۔ دوسرے واقعہ میں بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کر دیااور فائرنگ کے تبادلے میں 5 دہشت گرد ہلاک ہو گئے اور فرار دہشت گردوں کا بلور کے قریبی پہاڑوں میں تعاقب کیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا حملہ پوری کامیابی سے پسپا کر دیا اور ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ و گولہ بارود برآمد کر لیا ۔
ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے دہشت گردی کے پے در پے واقعات یہ بتارہے ہیں کہ کالعدم شدت پسند تنظیمیں پاکستان میں بد امنی پھیلانے کے لیے ایک بار پھر پوری طرح سرگرمِ عمل ہیں۔ ہماری سکیورٹی فورسز نے بہت سی قربانیاں دے کر ان شدت پسند تنظیموں پر قابو پایا تھا اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ کردیے تھے لیکن امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوجیں افغانستان کو جس برے حال میں چھوڑ کر گئیں اس سے ان تنظیموں کو پھر سے فعال ہونے کا موقع مل گیاہے۔ امریکا اور اس کے مغربی اتحادی تو ہزاروں کلومیٹر دور جا کر بیٹھ گئے لیکن اب پاکستان افغانستان میں پیدا ہونے والی خرابی کی قیمت ادا کررہا ہے۔ اس سے پہلے بھی پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دے کر اپنے ہزاروں افراد شہید کراچکا ہے اور کھربوں روپے کا مالی نقصان اس کے علاوہ ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے اور پاکستان کو اس کی وجہ سے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ کسی نہ کسی طرح امریکا ہی کے پیدا کردہ ہیں۔ انہی مسائل کے باعث ہمیں مزید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔اس میں چنداں شک نہیںہے کہ دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہماری سکیورٹی فورسز کارروائیاں کررہی ہیں لیکن اب ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں افغان حکومت کو بھی اعتماد میں لیاجائے۔پوری قوم ایف سی کیمپ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور دو جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتی ہے۔قوم کایہ عزم ہے کہ دہشت گردی کے اس عفریت کا مکمل خاتمہ کر کے ہی دم لیں گے۔
پاک ایران بجلی منصوبہ
بجلی کے نرخ جس نہج پر پہنچا دیے گئے ہیں عام آدمی کے لیے ایک بلب اور ایک پنکھے کے اخراجات برداشت کرنا مشکل ہو چکا ہے جبکہ نیپرا کی اس پر بھی تشفی نہیں ہو رہی اور وہ آئے روز فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہوشربا اضافہ کرنے میں مگن ہے۔ خبر آئی ہے کہ نیپرا نے کراچی الیکٹرک کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ برائے مارچ 2023ء کی مد میں3 روپے93 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی ہے۔موجودہ اتحادی حکومت کے لیے یہ انتہائی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے جو عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور انھیں ہر ممکن ریلیف دینے کا عزم لے کر اقتدار میں آئی تھی مگر اس کی طرف سے عوام کو معمولی سا ریلیف بھی نہیں مل سکا، الٹا اس نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ نیپرا اور اوگرا جس طرح بے لگام نظر آرہے ہیں وہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ عوام پر کبھی بجلی بم گرا دیا جاتا ہے، کبھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے اوگرا اپنی من مانی کا ثبوت دے رہا ہے۔ عوام کے لیے موجودہ بجلی کے نرخ برداشت کرنا مشکل ہو چکا ہے، وہ اپنا پیٹ کاٹ کر بجلی کا بل ادا کرنے پر مجبور ہیں، مزید اضافہ انھیں زندہ درگور کرنے کے ہی مترادف ہوگا۔ اس وقت حکومت کو سخت عوامی ردعمل کا سامنا ہے‘ ایسے میں بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ حکومت کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی خبر ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی 18مئی کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات کا امکان ہے جس میں دونوں رہنما 100 میگاواٹ بجلی منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ دونوں شخصیات کے درمیان ملاقات بلوچستان کے شہر پشین میں متوقع ہے جہاں ایران سے بجلی کی درآمد کے منصوبے کا افتتاح کیا جائے گا۔اللہ کرے ایران پاکستان بجلی منصوبہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچے اور مہنگائی کی ماری عوام کوکچھ تو ریلیف میسرآئے۔