نازیبا زبان استعمال کرکے مجھے جمہوری حق استعمال کرنے سے نہیں روک سکتے، مہوش حیات
پاکستان کی معروف اداکارہ مہوش حیات نے پاکستان میں خواتین پر جنسی تشدد اور امتیازی سلوک کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق حکومت سے کیے گئے سوال پر شدید تنقید کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نازیبا زبان استعمال کرکے ان کو ان کے جمہوری حق استعمال کرنے سے نہیں روکا جاسکتا۔
مہوش حیات نے خود پر ہونے والی تنقید اور نازیبا زبان استعمال کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ‘میں نے حکومت کے خلاف کچھ نہیں کہا’۔
اداکارہ مہوش حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں کہا کہ ‘ہم جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور یہ مجھ سمیت ہر شہری کا حق ہے کہ جو برسرِ اقتدار ہیں ان سے جواب مانگ سکے’۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ‘میرے لیے نازیبا زبان استعمال کرکے یا مجھے غیر اخلاقی ناموں سے پکار کر آپ مجھے میرا جمہوری حق استعمال کرنے سے نہیں روک سکتے، یہ سب آپ کی گندے ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے’۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مہوش حیات نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا نام لیے بغیر ٹوئٹس میں وفاقی حکومت پر تنقید کی تھی، جس کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا، اور اب اداکارہ نے ان پر کی جانے والی تنقید کا اپنی ٹوئٹ میں جواب دیا ہے۔
Though I did not say anything against the govt, we live in a democracy & it’s the right of every citizen including myself to hold those in power accountable. Calling me names like slut & whore won’t stop me frm practicing my democratic right.Just reflects on your own filthy minds
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) July 30, 2021
خیال رہے کہ اس سے قبل مہوش حیات نے کہا تھا کہ ‘ہیش ٹیگز اور نعروں کا وقت ختم ہوچکا، ہم یہ جاننے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت نظام کو تبدیل کرنے کے لیے کیا کرنے جارہی ہے’۔
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ معاشرے میں جنسی و صنفی تشدد اور امتیازی سلوک کی دیگر اقسام کو معاشرے کو تبدیل کیے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
مہوش حیات نے مزید لکھا تھا کہ ‘وقت آگیا ہے کہ خواتین اپنا بیانیہ پیش کریں، ہمیں خاموشی میں نشانہ نہیں بنایا جائے گا، ہم اپنی زندگیوں سے متعلق کسی کی وضاحت قبول نہیں کریں گے لیکن صرف اپنی کریں گے’۔
Time for hashtags and slogans is over, we demand to know what the government is going to do to change the system. Sexual and gender violence and other forms of discrimination in a society cannot be eliminated without changing society itself.
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) July 28, 2021
مہوش حیات نے نشاندہی کی تھی کہ صنفی تشدد سے متعلق ملک میں قوانین موجود ہیں، ان قوانین کے نفاذ کو ایسے طریقے سے زیادہ سخت بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ متاثرہ افراد کے لیے کم تکلیف دہ ہوں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ایک انٹرویو میں مہوش حیات نے کہا تھا کہ ’اگر ایک کرکٹر ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے تو ایک اداکارہ کیوں نہیں’.
مہوش حیات کے مذکورہ بیان پر بھی سوشل میڈیا پر بحث کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔