موسمیاتی تبدیلی جسے انگریزی زبان میں “Climate change” کہا جاتا ہے ایک انتہائی سنگین اور اہم مسئلہ بن چکا ہے۔موسمیاتی تبدیلی سے مراد درجہ حرارت اور موسم کے نمونوں میں طویل مدتی تبدیلیاں ہیں- موسم کی شدت سے ہم لوگ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کس طرح پاکستان اور دنیا اس سے متاثرہورہی ہے۔ حقیقت یہ ہےکہ دنیا میں موجود انسان ہی اس موسمیاتی تبدیلی کا باعث ہے- موسم کی شدت میں اضافے کے باعث سمندر کی سطح کا تیزی سے بھرنا ، گلیشئرز کا تیزی سے پگلنا ، پہاڑوں پر برف کا پگلنا، پھولوں اور پودوں کے کھلنے کے اوقات میں تبدیلیاں ، سیلاب ، فصلوں کی تباہی، خشک سالی وغیرہ صاف نمایاں ہے۔پاکستان میں بھی موسمیاتی تبدیلی واضع ہے- اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کارخانوں میں تیار ہونے والی اشیا انسانی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں ، گاڑیوں ، بسوں ، ٹرینوں نے انسان کا سفر آسان کردیا ہے لیکن ان سے نکلنے والا ایندھن اور دھواں دنیا کے ماحول کو کس قدر متاثر کر رہا ہے اس کا علم ہونا اور اس پر قابو پانا بہت ضروری ہے ۔ انسانی سرگرمیاں جیسے بجلی کے کارخانوں اور دیگر کارخانوں، کاروں ، بسوں، موٹر سائیکلوں سے نکلنے والا دھواں قدرتی گرین ہاؤس کو تبدیل کر رہے ہیں۔ ان تبدیلیوں کی وجہ سے ماحول پہلے سے کہیں زیادہ گرمی پکڑتا ہے، جس سے زمین گرم ہو جاتی ہے۔
جنگلات اور درخت ماحول کو شفاف تروتازہ اور آلودگی سے پاک رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔پاکستان میں جنگلات کا کٹائو اور درختوں کے کٹائو کو نمایاں طور پر دیکھا جاسکتا ہے جنگلات کی کٹائی ایک خاص مسئلہ ہے۔ پاکستان میں جنگلات کی کٹائی کی شرح ایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ جب پاکستان 1947 میں بنا تو اس کے کل رقبے کا 33 فیصد جنگلات پر مشتمل تھا۔ اب یہ رقبہ صرف 5 فیصد ہے۔ انسان نے پیسے کے لالچ میں قدرت کے نظام کو درہم برہم کردیا ہے قدرت نے جن جنگلات سے پاکستان کو نوازا ہے ان کو کاٹ کر ہائوسنگ سکیمیں بنائی جارہی ہے جو شاید لوگوں کو وقتی فائدہ تو دے دیں لیکن درحقیقت ایسا کرنا ایک سنگین مسئلے کو جنم دیتا ہے جو کہ آنے والی نسلوں کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی ایک اور اہم وجہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ارتکاز میں اضافہ ہے۔ گرین ہاؤس اثر کے پھیلاؤ کی وجہ سے گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس رجحان کے مطابق، ہمارے ماحول میں پانی کے بخارات، کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، نائٹرس آکسائیڈ، اور کلورو فلورو کاربن جیسی گیسیں گرمی کو زمین کی فضا سے نکلنے سے روکتی ہیں۔ نتیجتاً اوزون کی تہہ ختم ہو جاتی ہے اور درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔
فصلیں لگانے میں کھاد کا استعمال اور جانور پالنے سے بہت سی مختلف قسم کی گرین ہاؤس گیسیں ہوا میں خارج ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، جانور میتھین پیدا کرتے ہیں، جو کہ گرین ہاؤس گیس کے طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ سے 30 گنا زیادہ طاقتور ہے۔ کھادوں کے لیے استعمال ہونے والی نائٹرس آکسائیڈ دس گنا بدتر ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے تقریباً 300 گنا زیادہ طاقتور ہے۔پاکستان کی معیشت پچھلی دہائی کے دوران تباہ کن اور بار بار آنے والے سیلابوں کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں پاکستان تقریباً ہر سال سیلاب کی زد میں رہا ہے۔ تاہم 2010، 2011 ،2022-23کے سیلاب ملکی تاریخ کی سب سے بڑی تباہی کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ سیلاب کی اصل وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔ موسم کی شدت میں اضافے کی وجہ سے پہاڑوں پر پگھلتی ہے جو کے سیلاب کا باعث بنتی ہے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ ان چیزوں پر قابو کرے جو موسمیاتی تبدیلی کا باعث بن رہی ہیں اور زیادہ سے زیادہ درخت لگا کر ماحول کو شفاف رکھا جا سکے۔