میں آج بات کرنا چاہتی ہوں عورت کے بارے میں” عورت کس لیے بنائی گئی "؟۔ ہمارے معاشرے میں عورت کمزور پائی جاتی ہے۔ وہ جسمانی لحاظ سے کمزور ہوتی ہے مرد کے ایک تھپر سے گر جاتی ہے ، مرد کی اونچی آواز سے کانپ جاتی ہے وہ روحانی لحاظ سے بھی کمزور ہوتی ہے اپنوں کی جھوٹی محبت کی خاطر اپنا آپ مٹا دیتی ہے والدین کی عزت کی خاطر اپنے حقوق بھلا دیتی ہے بھائی کی غیرت کی خاطر اپنی خواہشوں کو مار دیتی ہے سسرال کی ناانصافیوں، ظلم شوہر کی مار پیٹ صرف ایک رشتے کو بچانے کی خاطر سہتی رہتی ہے اپنے لبوں کو سی لیتی ہے کسی سے کچھ نہیں کہتی کیونکہ گھر سے رخصت کرتے وقت والدین تو اسے پہلے ہی کہہ دیتے ہیں کہ لوٹ کر واپس نہ آنا ، آگے جو بھی ہوگا وہی تمہارا نصیب اور مقدر ہےتم اسی کے ساتھ گزارا کرنا چاہے جو بھی ہو ۔ والدین کو مایوس نہ کرنے کی خاطر وہ پوری زندگی ظلم سہتی رہ جاتی ہے۔ جب اس کے سر پر اولاد کی ذمہ داری پڑ جاتی ہے تو وہ اپنے بچوں کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اپنا آپ مٹا دیتی ہے۔ یہ سچ ہے۔ وہ بیٹی بن جائے یا بہن ،بیوی بن جائےیا بہو۔ یا پھر وہ ما ہی کیوں نہ بن جائے۔ ہر رشتے میں ہر صورت میں وہ کمزور ہوتی ہے۔ لیکن۔۔۔۔ کیا وہ پیدائشی کمزور ہوتی ہے؟ یا پھر اللہ نے ہی اسے کمزور پیدا کیا ہے ۔ کیا وہ خدا کی اتنی ہی کمزور مخلوق ہے؟ میں نے اس کا جواب بہت تلاش کیا تو ہر طرف دیکھنے کے بعد بس ایک ہی جواب ملا کہ عورت کمزور نہیں ہوتی اسے کمزور بنایا جاتا ہے اسے کمزور سمجھا جاتا ہے وہ جو چپ چاپ ظلم برداشت کرتی رہتی وہ اس کی کمزوری نہیں ہوتی وہی تو عورت کی طاقت ہے کہ وہ تمام اذیتوں کو اپنے دل میں دفن کیے زندگی بسر کرتی ہے میں آج بات کرنا چاہتی ہوں عورت کے بارے میں، عورت کے کئی روپ ہوتےہیں۔ ہمارے معاشرے میں عورت کمزور پائی جاتی ہے ۔ وہ جسمانی لحاظ سے کمزور ہوتی ہے ، مرد کی اونچی آواز سے کانپ جاتی ہے وہ روحانی لحاظ سے بھی کمزور ہوتی ہے اپنوں کی جھوٹی محبت کی خاطر اپنا آپ مٹا دیتی ہے۔
عورت غیرت کے نام پر قتل ہونے کے لئے بنائی گئی۔ اور شوہر کی مار پیٹ اور سسرال کے طعنے سننے کے لیے بنائی گئی، کہ عورت اپنے بچوں کی نافرمانی برداشت کرنے کے لیے بنائی گئی ہے وہ تمام ظلم اور زیادتیاں خاموشی سے سہنے کی پابند ہے۔ قرآن میں بھی مجھے ایسا کچھ نہ ملا، اسلام تو کہتا ہے کہ وہ پردے کی پابند ہے، وہ اپنی عزت کی حفاظت کرنے کی پابند ہے، وہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کا حق رکھتی ہے۔ ماں باپ کی ذمہ داری شوہر کی خوشی اولاد کی تربیت یہ اس کے فرائض کا حصہ ہے ۔ عورت پسند کی شادی کرنے کا حق رکھتی ہے تو پھر کیسے کوئی اس کا یہ حق اپنی جھوٹی غیرت کا مسئلہ بنا کر اس سے چھین لیتا ہے؟ پیدائش کے پہلے دن سے اسکے پاؤں میں اصولوں اور غیرتوں کی بیڑیاں ڈال کر اسے کمزور بنا دیا گیا۔ عورت جب اپنی اولاد کو جنم دیتی ہے تو اس سے اگلے ہی دن اپنی تکلیف کو بھول کر اٹھ کھڑی ہوتی ہے اور اپنے بچے کے خیال میں لگ جاتی ہے ، اپنی تکلیف کو بھول کر اسے صرف اپنے بچے کا خیال رہتا ہے۔ وہ جو اپنی اولاد کا پیٹ بھرنے کے لیے خود بھوکی سو جاتی ہے ۔ عورت تو بہادر ہے، عورت تو طاقتور ہوتی ہے ۔وہ جب اپنے لئے قدم اٹھاتی ہے تو راستے خود ہی بنتے جاتے ہیں۔ وہ جب ان تمام مظالم کے خلاف کھڑی ہوتی ہے تو ظالم خود ہی کمزور ہونے لگتے ہیں۔وہ جب اپنے حقوق حاصل کرنے پر آتی ہے تو اسے کوئی محروم نہیں کر سکتا۔کیونکہ وہ کمزور نہیں ہوتی۔ اور جب عورت اپنے سیلے ہوئے لبوں کو کھول لےتو، وہ معاشرے کی تمام کمزور عورتوں کیلئے ایک مثال بننے پر آتی ہے تو کوئی بھی عورت کمزور نہیں رہتی۔ خدا نے عورت کو کمزور نہیں بنایا،جتنی ہمت اور برداشت میں نے عورت میں دیکھی ہے شاید ہی کسی مرد میں دیکھی ہو۔ عورت اذیتبھرے رشتوں سے باہر نکلنے کی ہمت کرے۔ ہر عورت یہ سمجھ لے کہ وہ کمزور نہیں۔۔۔وہ بہادر ہے ،اپنی زندگی کی ہر آزمائش کا سامنا کرنے کے لئے اسے بہادر بننا ہے۔اسے ہر بار کھڑا ہونا ہے اپنے لیے اور اپنوں کے لیے۔ اور میں چاہتی ہوں کہ ہمارے معاشرے کے باپ بھائی اور بیٹے یہ جان لیں، کہ عورت قربان ہونے کے لیے نہیں بنائی گئی ۔بلکہ وہ خوشیاں دینے اور خوشیاں لینے کے لیے بنائی گئی ہے کیونکہ عورت عزت ہے اور عزت کے لئے ہی بنائی گئی ہے۔