عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت
گزشتہ روزپورے ملک میں ایٹمی دھماکوں کی 25ویں سالگرہ نہایت قومی جوش وجذبے کے ساتھ منائی گئ۔اس موقع پر قوم نے اپنے ہیروز کی یاد تازہ کرتےہوئے انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔یوم تکبیر ہرسال 28مئی کومنایا جاتا ہے ،یہ وہ دن ہے جب عالم اسلام کی پہلی جوہری قوت نے ایٹمی دھماکے کرکے دنیا کو حیران کردیا۔28مئی یوم تکبیر ہماری عظمت، شان، وقار، قومی تاریخ اور 14اگست 1947 کے بعد دوسرا بڑاقومی دن ہے۔ اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف جنہوں نے عالمی دباؤکو یکسر مسترد کر دیاامریکی صدر بل کلنٹن نے پانچ ٹیلی فون کال کرنے اور پانچ ارب ڈالر پیکیج کے علاوہ محمد نواز شریف اورشہباز شریف کے ذاتی اکائونٹ میں 10ارب روپے خفیہ طور پر ڈالنے کی پیشکش کر کے خریدنے کی کوشش کی گئی لیکن انہیں ناکامی ہوئی، اس کا اعتراف خود ایٹمی سائنسدان مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 19اگست 1998 کو محمد نواز شریف کے نام خط میں کیا تھا۔ کلنٹن نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ مئی کے وسط میں بھارت نے زیر زمین ایٹمی دھماکے کئے تو جوابی دھماکوں سے روکنے کیلئے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف پر دباؤ ڈالا لیکن انہوں نے دبا ؤقبول کرنے سے انکار کر تے ہوئے دو ہفتے بعد انڈیا کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ ایٹمی دھماکے کئے.پاکستان بھارت کے ایٹمی دھماکوں پر دنیا کے ردعمل کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہا تھا. بھارت کے ایٹمی دھماکوں پر امریکہ نے بھارت کے ساتھ تجارت معطل کرنے اسلحے کی فروخت پر پابندی لگانے کا اعلان کیا. برطانیہ یورپ آسٹریلیا اور دیگر ممالک کی جانب سے بھارت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی جبکہ جاپان میں بھارت کے خلاف باقاعدہ مظاہرے ہوئے مگر تین روز بعد ہی امریکہ کی بڑی کمپنیوں کی طرف سے اپنی حکومت پر لگائی جانے والی پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جانے لگا جب کہ ڈی اے ٹی اجلاس میں روس نے بھارت سے کہا کہ اگر وہ چاہے تو مزید چار دھماکے کرلے۔ اس صورتحال نے بھارت کا حوصلہ بڑھایا اور وہ پاکستان کو دھمکیاں دینے پر اتر آیا بھارتی وزیر اعظم نے یہاں تک کہہ دیا کہ ہم شریر ہمسائے پر ایٹم بم گرا سکتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ چین کو بھی دھمکانا شروع کر دیا۔یہ صورتحال ہر پاکستانی کے لئے قابل تشویش تھی۔ حکومت ایٹمی دھماکوں کے لیے اندرونی و بیرونی مشاورت کر رہی تھی جبکہ دھماکے کرنے کے لیے پاکستانی عوام کا دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔امریکا اور اس کے حامیوں نے آخری حربے کے طور پر سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت آئندہ ایٹمی دھماکے کرنے والے ملک پر پابندیاں لگائی جاسکتی تھی مگر اس وقت بھی ہمارا دیرینہ دوست چین کام آیا اور اس نے برملا اعلان کیا کہ اگر کوئی ایسی قرارداد لائی گئی تو ہم ویٹو کریں گے۔اس وقت کے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت اور ڈاکٹر عبدالقدیر کی ملاقات میں آرمی چیف نے دھماکے کرنے کا کہا تو ڈاکٹر عبدالقدیر کا جواب تھا کہ ہم تیار ہیں.یوں پاکستان نے 17 روز ہر قسم کے دباؤ ہر طرح کے لالچ اور دھمکیوں کا سامنا کیا مگر پاکستان کی حکومت ادارے اور عوام کے ارادوں میں کوئی تبدیلی رونما نہ ہوئی .آخرکار بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں چاغی کے پہاڑ ایٹمی دھماکوں سے لرز اٹھے۔ ان دھماکوں نے نہ صرف خطے میں طاقت کا توازن برقرار کردیا بلکہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا پاکستان کا ایٹمی طاقت بنا ناصرف پاکستانی کے لیے بلکہ دنیا کے ہر مسلمان کے لیے قابل فخر بن گیا پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سازشیں ہوتی رہتی ہیں مگر پاکستان کی ہر حکومت مسلح افواج اور عوام اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار نہیں۔قوموں کی تاریخ میں بعض واقعات اوراقدامات ایسے ہوتے ہیں جو ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے قابل تقلید مثال اور مشعل راہ بن جاتے ہیں.28مئ بھی ایک ایساہی دن ہے جب قوم کاسرفخرسے بلندہوگیااورپاکستان دنیاکے نقشے پرایک عظیم ایٹمی طاقت بن کرابھرا۔28مئ وہ یادگاراورعہدسازدن ہے جب پاکستان عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت بن کرطلوع ہوااوراس نے نہ صرف اہل پاکستان بلکہ پوری دنیاکے مسلمانوں کاسرفخرسے بلندہوا۔
اے وادی کشمیر
بھارت بدترین جبر کے باوجود نظربند رہنمائوں اور کارکنوں کے حوصلے پست کرنے میں ناکام رہا‘ وہ حق پر مبنی اپنے مؤقف پر چٹان کی طرح ڈٹے ہیں” یہ بات ترجمان حریت کانفرنس نے کہی ہے۔دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں نے جموں خطے کے ضلع کشتواڑ میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس دوران کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں محمد یوسف چوہان نامی نوجوان کو ضلع کے علاقے چرگی میں تلاشی کے دوران گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے نوجوان کی غیر قانونی حراست کا جواز فراہم کرنے کے لیے اسے ایک مجاہد تنظیم کا رکن قرار دے دیا۔اسی طرح مقبوضہ وادی میں جی ٹونٹی اجلاس کی ناکامی نے بھی بھارتی مظالم سے پردہ اٹھادیاہے۔اس اجلاس کا جن رکن ممالک نے اس کانفرنس کابائیکاٹ کیاان کا یہ عمل لائق تحسین ہے۔واضح رہے کہ غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں گروپ 20کا تین روزہ اجلاس سخت سیکورٹی حصار میں 22 مئی کوشروع تو ہوا تاہم بھارت کوسخت ہزیمت کا سامنا کرناپڑ رہا ہے اور کانفرنس شروعات سے پہلے ہی دم توڑگئی کیونکہ چین، سعودی عرب اور ترکیہ نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا جبکہ مصراور، انڈونیشیا سمیت کئی ممالک کے نمائندے شریک نہیں ہوئے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جی 20اجلاس کے انعقاد کیلئے سخت سیکورٹی پر بھارتی مبصرین بھی بول اٹھے کہ سیاحت کے فروغ کیلئے ہونے والی کانفرنس میں کمانڈوز کی تعیناتی، سخت سیکورٹی اور حصار سے دنیا کو کیا پیغام گیاہے۔کانفرنس کے انعقاد کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی اورآزاد جموں و کشمیراور یورپ میں مظاہرے کئے گئے۔مودی سرکار نے کشمیریوں کو جبری ہتھکنڈوں کیخلاف اقوام عالم میں آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی اپنی دس لاکھ سکیورٹی فورسز کے حوالے کرکے کشمیریوں کو ان کے گھروں میں محصور کر دیاہے۔بھارت کا دوغلا پن ملاحظہ کیجیے کہ وہ خود تو پوری دنیامیں مسلمانوں کی شدت پسندی دہشت گردی کا جھوٹا واویلا کرتا ہے لیکن اس نے خود اپنے ہاں اور بالخصوص مقبوضہ وادی کے مسلمانو ں کی زندگی اجیرن بناکررکھ دی ہے۔عالمی اداروں اور قوتوں کو چاہیے کہ وہ بھارتی دہشت گردی کاسخت نوٹس لیتے ہوئے اس کے سدباب کے لیے اقدامات کریں۔
دہشت گردی کابے قابو جن
شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں گاڑی میں سوار خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا۔ دھماکے میں دو فوجی جوان‘ ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری شہید ہو گئے۔ شہداء میں نائیک سید ا شاہ‘ سپاہی جواد خان شامل ہیں۔ خود کش بمبار ایک بڑے عوامی اجتماع کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ دھماکے میں پولیس کانسٹیبل جان اور ایک شہری بھی شہید ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کے پے واقعات بتارہے ہیں کہ کالعدم شدت پسند تنظیمیں پاکستان میں بد امنی پھیلانے کے لیے ایک بار پھر پوری طرح سرگرمِ عمل ہیں۔اس میں ہرگز شک نہیں ہے کہ ہماری سکیورٹی فورسز نے بہت سی قربانیاں دے کر ان شدت پسند تنظیموں پر قابو پایا تھا اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ کردیے تھے لیکن امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوجیں افغانستان کو جس برے حال میں چھوڑ کر گئیں اس سے ان تنظیموں کو پھر سے فعال ہونے کا موقع مل گیاہے۔ امریکا اور اس کے مغربی اتحادی تو ہزاروں کلومیٹر دور جا کر بیٹھ گئے لیکن اب پاکستان افغانستان میں پیدا ہونے والی خرابی کی قیمت ادا کررہا ہے۔ اس سے پہلے بھی پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دے کر اپنے ہزاروں افراد شہید کراچکا ہے اور کھربوں روپے کا مالی نقصان اس کے علاوہ ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے اور پاکستان کو اس کی وجہ سے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ کسی نہ کسی طرح امریکا ہی کے پیدا کردہ ہیں۔ انہی مسائل کے باعث ہمیں مزید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔اس میں چنداں شک نہیں ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہماری سکیورٹی فورسز کارروائیاں کررہی ہیں لیکن اب ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں افغان حکومت کو بھی اعتماد میں لیاجائے۔پوری قوم دہشت گردوں کی ان مذموم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اپنے بہادر جوانوں اور افسروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتی ہے۔قوم کایہ عزم ہے کہ دہشت گردی کے اس عفریت کا مکمل خاتمہ کر کے ہی دم لیں گے۔