کالم

عالمی یوم بلند فشار خون اور طبی ماہرین کی آگاہی گفتگو

مدثر قیوم

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر ) کا عالمی دن منایا گیا۔ بلڈ پریشر وہ طاقت ہے جس سے دل خون کو شریانوں میں دھکیلتا ہےاس طاقت اور نطام کی کی کمی یا ذیادتی جسم کے دوسرے اعضائ پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔اس دن کو پہلی بار 2005 میں منایا گیا اور یہ دن ہر سال 17مئی کو منایا جاتا ہے ۔پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ کے پروفیسر قیصر جمالی کےمطابق اس سال ہائی بلڈ پریشر کے عالمی دن کا تھیم اپنے بلڈ پریشر کو درست طریقے سے ماپیں، اسے کنٹرول کریں اور طویل عرصے تک زندہ رہیں ہے۔بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے ،ہائی بلڈ پریشر کی ایسی کوئی علامات نہیں جن سے اس کا پتا چل سکے۔میڈیکل سپرنٹنڈنٹ گورنمنٹ کوٹ خواجہ سعید ہسپتال ڈاکٹر اعجاز بٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کا مرض کسی بھی عمر میں سامنے آسکتا ہے اور اگر کافی عرصے سے بلڈپریشر چیک نہیں کرایا تو ایسا کرلیںاور یہ خیال کہ ابھی عمر کم ہے اور آپ بلڈپریشر سے محفوظ ہیں تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اپنا چیک اپ کراتے رہے تاکہ وہ زیادہ سنگین مسئلہ نہ بن سکے۔پروفیسر آف میڈیسن علامہ اقبال میڈیکل کالج ڈاکٹر خالد محمود خان کے مطابق بلڈ پریشر کسی بھی عمر میں بڑھ سکتا ہے مگر اس کا خطرہ 40 سال کے بعد تیزی سے بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ آپ اپنے بلڈ پریشر کے چیک اپ کو ضرور معمول بناسکتے ہیں۔ گھر میں بلڈ پریشر چیک کرنے کا آلہ اب عام ہے اور اسے ضرور رکھنا چاہئے ۔ اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہیں اور بہت زیادہ نمک والی غذا پسند کرتے ہیں تو آپ میں بلڈ پریشر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر جاوید اقبال کہتے ہیں اگر آپ موٹاپے کے شکار ہیں تو یہ ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کی سب سے بڑی علامت ہے۔ مگر اچھی خبر یہ ہے کہ اگر آپ اپنے وزن میں محض پانچ کلو تک کی بھی کمی لے آئیں تو اس سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آجاتی ہےتو یہ ضروری ہے کہ آپ اس کے لیے پہلے سے تیاری شروع کردیں اور اپنا چیک اپ کراتے رہے تاکہ وہ زیادہ سنگین مسئلہ نہ بن سکے۔پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے مزید بتایا کہ اگر آپ کے اندر کچھ مخصوص امراض جیسے ذیابیطس، گردوں کے امراض، ہائی کولیسٹرول یا تھائی رائیڈ کے امراض کی تشخیص ہوئی ہے تو ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بھی دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ ان امراض کے علاج کے لیے دی جانے والی ادویات بلڈ پریشر بڑھانے کا بھی باعث بن سکتی ہیں۔اس مرض کے شکار افراد کے لیے غذا بھی خاص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے گریز کیا جانا چاہیے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔ماہر غذائیات ڈاکٹر دانیال شیث نے مجھے بتایاکہ بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے والی قدرتی غذائوں کی افادیت بہت اہم ہے جیسےکیلے پوٹاشیم کے حصول کا قدرتی ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔ جو ہائی بلڈپریشر کے شکار افراد کے لیے ایک بہترین پھل یا غذا ہے۔ر اس کا مزہ بھی ہر ایک کے دل کو بھاتا ہےان کا کہنا تھا کہ دارچینی بلڈپریشر کو معمول پر لانے میں کرشماتی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ اس کے ساتھ
ساتھ یہ کولیسٹرول لیول کو بھی کم کرتی ہے۔ اسی طرح آلوؤں میں پوٹاشیم کی مقدار بلڈپریشر کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔مچھلی پروٹین اور وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے اور یہ دونوں بلڈپریشر کی شرح کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیںجبکہ جو کا دلیہ بلڈ پریشر کے شکار افراد کے لیے ایک مثالی اور مزیدار انتخاب ہے، یہ غذا فائبر سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ بلڈپریشر کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہےاورلوبیے کے بیج بھی فشار خون کے مریضوں کے لیے بہترین انتخاب ہے، یہ بیج پروٹین، فائبر اور پوٹاشیم سے بھرپور ہوتے ہیں۔ چقندر خون کی شریانوں کو کشادہ کرکے بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے۔ چقندر بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔بلڈ پریشر سے بچائو کے لیے غذائی ضروریات کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ بادام جو، پروٹین، فائبر اور میگنیشم سے بھرپور ہوتے ہیں ان کی گری بلڈ پریشر کی روک تھام میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ نوجوان اور ادھیڑ عمر افراد اس مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ ہائیپرٹینشن یاہائی بلڈپریشر کی بیماری کا سبب ذہنی دباؤ اور تناؤ ہی نہیں بلکہ پھلوں اور سبزیوں کے بجائے فاسٹ فوڈ کا استعمال، تمباکو نوشی اور تن آسانی کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔ ملک کے معروف نیورولوجسٹ پروفیسر احسن نعمان نےبتایا کہ ہائی بلڈ پریشر دماغ کو خون اور آکسیجن فراہم کرنے والی شریانوں کے پھٹنے یا بند ہونے کا سبب بن سکتا ہے جس کی وجہ سے فالج کا حملہ ہو سکتا ہے ۔ فالج آپ کی جان بھی لے سکتا ہےان کا کہنا تھا کہ بے قابو ہائی بلڈ پریشر آپ کی سوچنے ، سمجھنے، یاد رکھنے اور سیکھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتا ہے ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں میں یاداشت یا تصورات کو سمجھنے میں پریشانی زیادہ عام ہے۔پرنسپل کالج آف افتھمالوجی پروفیسر محمد معین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے آنکھوں میں موجود خون کی نالیاں تنگ یا کمزور ہوجاتی ہیں اور بعض اوقات پھٹ جاتی ہیں جس کی وجہ سے بینائی متاثر ہوتی ہے اور یہ اندھے پن کی وجہ بھی بنتی ہے۔موضوع کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے پروفیسر آف یورالوجی امیرالدین میڈیکل کالج و جناح ہسپتال پروفیسر حضر حیات گوندل نے بتایا کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا دونوں میں مبتلا بالغوں میں گردوں کی دائمی بیماری پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہےاور بعض اوقات گردے بیکار ہوجانے کا سبب بن جاتا ہے۔امراض قلب کے ماہر پروفیسر ہارون عزیز بابر جو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ امراض دل سے وابستہ ہیں ان کے مطابق ہائی بلڈ پریشر آپ کی شریانوں کو کم لچکدار بنا کر نقصان پہنچا سکتا ہے جو آپ کے دل میں خون اور آکسیجن کے بہاؤ کو کم کرتا ہے اور دل کی بیماری کا باعث بنتا ہے جن میں انجائنا،ہارٹ اٹیک اور دل کی خرابی شامل ہیں، ہائی بلڈپریشر کی زیادہ علامات نہیں ہوتیں، صرف 10 فیصد لوگوں میں مرض کی علامات ہوتی ہیں۔پروفیسر ہارون عزیز بابر نے آگاہ کیا کہ ہائی بلڈپریشر کئی خطرناک بیماریوں کو جنم دیتا ہے جن میں برین ہیمبرج، دل اور گردوں کے امراض سے لے کر بینائی تک کےمسائل شامل ہیں، اگر آپ تناؤ لیتے ہیں تو اس سے بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے۔بلڈپریشر زیادہ ہوجائے تواس سے فالج کے علاوہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہوتا ہے اور گردے ناکارہ اور بینائی بھی جانے کا خدشہ لاحق ہوتا ہے ۔ اس دن کی آگاہی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے طبی ماہرین لائف اسٹائل پرتوجہ دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہیں۔ انسان کو زندگی میں سادہ طرز زندگی کے ساتھ ساتھ ورزش اور خاص طور پر کام کی جگہ پر ماحول کو ذہنی تناؤ سے پاک کرنےکو یقینی بنانا ہوگا دراصل یہی اس سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: