آؤ آج میں تمہیں ان لوگوں سے ملواؤں جن سے ملنا اور مل کر روحانی مسرتوں سے ہمکنار ہو جانا اور طویل مدت تک اس احساس میں فرحاں و شاداں رہنا ۔ ایسے لوگ یقین جانئیے اس معاشرے میں موجود ہیں جو اپنے مقصد سے عشق ۔ انسانیت سے محبت اور اپنے فرض کا قرض چکانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتے ۔ اس زوال پذیر معاشرے میں کچھ لوگ کمال کر ر ہے ہیں ۔ المصطفیٰ ویلفئر ٹرسٹ انٹرنیشنل کے چلتے پھرتے محبت کے سفیر نواز کھرل ہیں ۔موجودہ سیمینار میں سماجی سائنسدان ممتاز شاعر انسان دوست پچیس کے قریب دکھی انسانوں کی مسیحائی کرنے والے اداروں کی سرپرستی کرنے والے توقیر احمد شریفی کو دیکھ کر قلبی مسرت ہوئی ۔ ۔ محترمہ فردوس نثار، شائستہ ریاض اور ریاض بھیکھ کو بھی کھرل صاحب نہیں بھولے ۔اس سیمینار کا مو ضوع آنکھ کا مسئلہ ہے۔ بعنوان کالا موتیا آنکھ کے لیے خاموش قاتل بتایا گیا ہے اس کی علامات ۔ وجوھات ۔ نقصانات ۔ احتیاطی تدابیر اور علاج پر عبقری محققین نے سیر حاصل گفتگو کی ۔ اس سیمینار کا اہتمام المصطفیٰ ویلفئر ٹرسٹ انٹرنیشنل نے میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی کے تعاون سے اور چئیرمین میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی واصف ناگی کے منصوبہ ساز ذہن کی منظم صلاحیتوں سے کیا گیا ۔ یہ سیمینار بڑا کامیاب تھا کہ ہر دیدہ ور مقرر نرگس کی بے نوری پر نہیں رو رہا تھا بلکہ نرگس کی بے نوری کے بطن سے کئی دیدہ ور پیدا ہو رہے تھے ۔ سٹیج پر عبقری شخصیات کی آبشار نور کا منظر پیش کر رہا تھی ۔ چیئرمین المصطفیٰ ویلفئر ٹرسٹ انٹرنیشنل عبدالرزاق ساجدنےطوالت پر اختصار کو ترجیح دے کر سب کے دل جیت لیے ۔ اس سیمینار میں دو صوبائی وزیر ایک ہی صوبے سے موجود تھے ۔ پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم اور ڈاکٹر جمال ناصر صوبائی وزیر صحت نے اپنی گفتگو میں آنکھ کے حوالے سے کئی اشعار بھی سنائے ۔ دونوں وزراء نے اپنے تجربے ،علم اور تحقیق کے دریا بہا دیئے ۔ اس تقریب میں چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کی موجودگی تحقیق و جستجو کے باب وا کر رہی تھی ۔ المصطفیٰ ویلفئر ٹرسٹ انٹرنیشنل کی سی ای او محترمہ رضوانہ لطیف ۔ محترمہ صدف جاوید ۔ محترمہ نصرت سلیم ۔ حور عین کامران کنیرڈ کالج کی شرکت نصف کائنات کی نمائندگی تھی ۔ سیکرٹری اوقاف نے مقررہ اوقات میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تو ڈاکٹر سید طاھر رضا بخاری کی علمیت اور ان کے شخصیت کی وجاہت جاگ اٹھی ۔ حرف آغاز کا شرف خالد حمید فضل صدر المصطفیٰ آئی ہسپتال نے خوبی سے ادا کیا ۔ پروفیسر اسد اسلم کی تحقیق سے لبریز تقریر، ڈاکٹر نظام الدین سابق وائس چانسلر گجرات یونیورسٹی کی موجودگی ،پروفیسر معین یقین ،پروفیسر ڈاکٹر رضا علی شاہ، ڈاکٹرہما کیانی کا خطاب بڑے خاصے کی چیز تھا ۔ پروفیسر ڈاکٹر زاہد کمال نے
المصطفی ٰویلفئر ٹرسٹ انٹرنیشنل سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ۔ پروفیسر ناصر چوھدری،پروفیسر ڈاکٹر شاھد نذیر کی نیک نامی کا زمانہ شاھد ہے کہ وہ المصطفیٰ ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد کو حرز جاں بنائے ہوئے ہیں ۔ پرروفیسر ڈاکٹر ایاز، محترمہ رضوانہ لطیف کا ہر لمحہ المصطفیٰ کے لیئے وقف ہے ۔ محترمہ صدف جاوید ،عظیم پاشا المصطفیٰ کے ساتھ کامیابی کی کلید ہے ۔ رئیس انصاری برقی ذرائع ابلاغ کے امام ہیں ۔ تجمل لطیف ، محترمہ نصرت سلیم اور طارق محمود کی حوصلہ افزا شخصیت نے مہمانوں کوجس طرح خوش آمدید کہا ان کو محو نہیں کیا جا سکتا ۔ اس سیمینار کی کامرانی میں ایک نوجوان لڑکی حرا بتول کی کاوش بھی کارفرما ہے ۔ اس کا تذکرہ نہ کرنا ناانصافی ہو گی ۔ سمندر پار پاکستانی ادیبوں اور شاعروں کو متعارف کروانے والے امجد اقبال امجد . اسلم سعیدی ۔ ملک ناصف اعوان، شاعر ناصر بشیر نے منظوم اغراض و مقاصد بیان کیئے تو سامعین ورطہ ء حیرت میں ڈوب گئے ۔ عروج زیب ۔ فاطمہ غزل ۔ پروفیسر کوثر پروین ۔ ضامن فاؤنڈیشن کی سربراہ محترمہ فردوس نثار کی المصطفیٰ ویلفئر ٹرسٹ انٹرنیشنل سے وابستگی اعزاز سے کم نہیں ہے ۔ المصطفی ٹرسٹ میں کام کرنے والے محمد حامد رضا کو میں نے مسلسل خدمت خلق میں مصروف پایا ان کی خدمات کا احاطہ ناممکن ہے یہ سب لوگ ملت انسانیہ کے محسن ہیں ۔