کالم

شہید حکیم محمد سعید کا 26 واں یوم شہادت

سید علی بخاری

شہید حکیم محمد سعید کی پوری زندگی خدمت خلق سے عبارت ہے وہ بیک وقت حاذق طبیب بے لوث سماجی خدمتگار پر اثر مفکر ممتاز مصنف بہترین انتظام کار محب وطن اور پکے سچے مسلمان تھے مسلسل آگے بڑھتے رہنا مشکلات کو چیلنج کے طور پر قبول کرنا قوم کی درست سمت میں رہنمائی کرنا آواز اخلاق بلند کرتے رہنا ان کا شعار تھا آج ہمدرد ویلج سکول کم وسائل مگر ذہین طلباءو طالبات کے لیے حکیم محمد سعید میموریل سکالرشپس بیواؤں اور نادار و معذور افراد کے لیے مقرر کردہ وظائف ملک بھر میں ہمدرد فری موبائل ڈسپنسریز کا نیٹ ورک مستحقین کے لیے رمضان راشن اور اسی طرح سردیوں میں کمبلوں کی تقسیم کا سلسلہ آج شہید حکیم محمد سعید کے لیے صدقہ جاریہ بنے ہوئے ہیں۔۔۔گذشتہ دنوں شہید حکیم محمد سعید کی 26 ویں یوم شہادت کے حوالے سے ’’احترام انسانیت- شہید پاکستان حکیم محمد سعید کے افکار کی روشنی میں‘‘ کے موضوع پر شوریٰ ہمدرد لاہور کا اجلاس مقامی ہوٹل شالیمار ٹاور میں منعقدکیا گیا اسپیکر کے فرائض ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے نبھائے جبکہ محترم قیوم نظامی، ڈاکٹر پروین خان، محترمہ فرح ہاشمی، انجینئرجاوید یونس اوپل،ارشد حمید کالمیانی،انجینئر محمد آصف،سید احمد حسن، پرفیسرخالد محمود عطاء، پروفسیرنصیر اے چوہدری، رانا امیرخان، جناب کاشف ادیب جاودانی،اے ایم شکوری نے خطاب کیا تلاوت کلام مجید کے بعد پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم نے محترمہ سعدیہ راشد کا پیغام پڑھ کر سنایا۔
اس موقع پر ڈاکٹر پروین خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید حکیم محمد سعید ایک ایسی جاوِداں شخصیت جن کی سوچ کا دھارا پاکستان اور پاکستانیت تھا ایک ایسا مسیحا جن کے شفا والے ہاتھ سے لاکھوں بیماروں کو صحت عطا ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکیم سعید بچوں کی تعلیم اور انکی ذہنی تربیت کے لیے علم وشعور کی شمعیں روشن کرتے رہے وہ اپنی ذات میں ایک انجمن تھے طب، علم و آگہی اور معاشرے کو سنوارنا آپ کی تحریر کردہ خوبصورت کتابوں اور فرمودات میں آج بھی ہمیں ملتا ہے آپ فرماتے ہیں کہ وطن سے محبت محض وطن پرستی نہیں بلکہ اسلام کا تقاضا ہے ،محترمہ فرح ہاشمی کا کہنا تھا کہ شہید حکیم محمد سعید سے میں نے بحیثیت صحافی انٹرویوز کیے اور ان کی شخصیت نے مجھے بےحد متاثر کیا ان کا ظاہر اور باطن ایک تھا چند ملاقاتوں میں ان سے میں نے یہی بات سیکھی کہ خلق خدا کی خدمت ہی اصل زندگی کا مقصد ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ آج جیلوں میں عملی طور پہ مجرم خواتین اور نوعمر خطا کار بچوں کی تربیت کے حوالے سے رہائی فاؤنڈیشن کے زریعے جو بھی خدمت کر رہی ہوں یہ حکیم صاحب کی پرکشش شخصیت کا ہی اثر ہے ان کا کہنا تھا کہ دور جدید میں ہمیں سائنسی علوم سے شناسائی ہے جسمیں صدر ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان محترمہ سعدیہ راشد کی سربراہی میں ادارہ ہمدرد کلیدی کردار کرسکتا ہے۔محترمہ رضاریاض نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلاح انسانیت کیلئے حکیم صاحب نے قوم و ملت کے لیے اتنا کام کیا کہ انعام کے طورپر اللہ نے آپ کو شہادت کے رتبے سے نوازا ۔ محترم قیوم نظامی نے کہا کہ ہمارے پیارے پیغمبر ؐکی تبلیغ دین کی مکمل بنیاد احترام انسانیت پر مبنی ہے ۔انہی اُصولوں کو شہید پاکستان حکیم محمد سعید نے اپنا نصب العین بنایا ،وہ ایک سچے عاشق رسولؐ ہیں اورانہی اصولوں کے تحت انہوں نے اپنی ساری زندگی سادگی سے گزاری۔محترم سید محمد حسن نے کہا کہ حکیم صاحب ہمارے اسلاف کی تربیت کی ایک روشن مثال ہیں۔اپنے ماتحت کیساتھ برابری کا سلوک ۔ وہ ادارہ ہمدرد میں ہر چھوٹے بڑے ورکرز کو نہایت احترام کی نگاہ سے دیکھتے اور انکے لیے کبھی ملازم کا لفظ استعمال کرتے نہ کسی اورکو اسکی اجازت ہوتی ۔انجینئر محمد آصف نے کہا کہ حکیم صاحب کی زندگی کئی تحاریک کا مجموعہ تھی انہوں نےتعلیم ،کردارسازی اور صحت کے میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ۔پروفیسر نصیر اے چوہدری نے کہا کہ حکیم صاحب نے تعلیم و صحت کے میدان میں جو کارنامے انجام دیئے انہیں رہتی دُنیا تک یاد رکھا جائےگا ،انہوں نے ساری زندگی سادگی میں گزاری ۔کاشف ادیب جاویدانی نے کہا کہ شہید پاکستان حکیم محمد سعید نے کردار سازی کے لیےجو خدمات پیش کی ہیں ان سے نونہالان وطن آج بھی سیراب ہو رہے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔محترم راشد حمید کلیانوی نے کہا کہ اگر ہم حکیم صاحب کی تصانیف اور تحاریر کا بغور مطالعہ کریں توانسانیت کے حوالے سے ہمارے زوال اخلاق کی طرف حکیم شہید اشارہ کرتے رہے افسوس آج دونوں پلرز اپنی اپنی ذمہ داریوں سے عاری نظر آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مشہور قول ہے کہ مخلوق اللہ کا کنبہ ہے ،حدیث کا مفہوم ہے کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہوگئے ،جس پر صحابیؓ نے کہا کہ حضور یہ تو یہودی کا جنازہ ہے تو آپ نے فرمایاکہ پھر کیا ہوا ،ہے تو انسان“۔ احترام انسانیت کے عمل پر پوری زندگی شہید پاکستان حکیم محمد سعید کاربند رہے۔ پروفیسر خالد محمود عطا نے کہا کہ بحیثیت مریض حکیم صاحب نے مجھے دیکھا اور بحیثیت خطیب میں نے انہیں دیکھاان کا ایک ایک لفظ دل میں اتر جاتا تھا،وہ جس طرح اجلی سفید شیروانی میں ملبوس رہتے اسی طرح وہ من کے اجلے تھے۔ اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی اسپیکر شوریٰ ہمدردلاہور پروفیسر میاں محمد اکرم نے سابقہ اسپیکر اور شہید حکیم محمد سعید کی منہ بولی بیٹی مرحومہ بشری رحمنٰ کے تاریخی الفاظ دہرائے جن میں انہوں نے شہید حکیم محمد سعید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ "جس کا ہر بول پاکستان کے لیے تھا جس کی ہر بات امانت اور دیانت کی امین تھی جس کی انگلیوں کی پوریں کلام پاک کے ہر صفحے کی آیت سے مسیحائی کی دعا لے کر اٹھتی تھیں جس کو اللہ نے انواع و اقسام کی نعمتیں عطا کی تھیں مگر وہ روزے رکھتا تھا جس کے ہاں اطلس و کم خواب کی کمی نہ تھی مگر تقوی کا لباس پہنتا تھا محفل میں کسی آتا تو روشنی آجاتی وہ تہجد گزار وہ شب زندہ دار وہ ملت کا غم گسار وہ تمہارے سامنے قتل ہوا اور وفا کی رسم نبھا کے آرام سے چلا گیا وہ قتل مستقبل کی آس کا قتل ادب اور تہذیب کا قتل تکریم اور تعظیم کا قتل رواداری اور انکساری کا قتل جانثاری اور غم گساری کا قتل صداقت اور شجاعت کا قتل ہوا۔سیکرٹری جنرل ہیومن رائٹس سوسائٹی آف پاکستان اے ایم شکوری نے کہا کہ ہمارے لیے باعث اعزازبات یہ ہے کہ سوسائٹی ایوارڈز کمیٹی نے حکیم صاحب کی خدمات پر ان کو ایوارڈ دیے جانے کا اعلان کیا اور وہ تقریب میں بذات خود تشریف فرما ہوئے۔ شہید پاکستان حکیم محمد سعید کے 26 ویں یوم شہادت کے موقع پر ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں شہید کے اس احساس انسانیت کو اجاگر کرنا ہے کہ جس انداز سے وہ آواز اخلاق کا پرچار کرتے اور جسطرح ان کا مقصد حیات کہ پاکستانی معاشرہ ایک صحت مند خوشحال اور نظریاتی اقدار سے مالا مال ہو جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d