اداریہ

شہداءقوم کے ماتھے کاجھومر

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہاہے کہ:” 9مئی کو قوم کی توہین کرنے والوں کو ہر صورت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ آرمی چیف نے کہاکہ حالیہ المناک واقعات دوبارہ کسی قیمت پر بھی رونما نہیں ہونے دیں گے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاک فوج کے سپہ سالار نے سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے سب سے پہلے شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ شہداء ہمارے ماتھے کا جْھومر ہیں جن سے آخرت میں اعلیٰ مقام کا وعدہ کیا گیا ہے”۔
دوسری جانب پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک کے مختلف حصوں میں ریلیاں نکالی گئی ہیں اوریوں سانحہ 9مئ 2023ء کے بعدقوم کی جانب سے اپنے ہیروز کوخراج تحسین پیش کرنے کاسلسلہ بھرپوراندازسے جاری ہے۔بلاشبہ پاکستانی عوام کے دلوں میں شہداء کا عظیم مقام ہمیشہ قائم رہے گا۔عوام مسلح افواج کے تمام شہداء اور ان کے اہل خانہ کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں اور مستقل طور پر ان کی عظیم قربانیوں کو انتہائی عزت و وقار کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔عوام کانظریہ ہے کہ شہدائے مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری اہلکاروں اور ملک کاقابل فخرسرمایہ ہیں لیکن اس کاکیاکیجیے کہ اب سیاسی حالات اس قدر مخدوش ہوچکے ہیں کہ ان کاایک انتہائی خطرناک مظاہرہ ہم مورخہ 9مئی کودیکھ چکے ہیں۔اس سانحہ سے جڑے تمام واقعات کی چھان بین تو یقینا ًہونی چاہیے اور اس دن کے واقعات میں ملوث افراد کو نشانِ عبرت بھی بنایا جانا چاہیے لیکن سیاسی قیادت کو باہمی مشاورت کے ذریعے جاری سیاسی بحران کے حل کی جانب بھی بڑھنا چاہیے کیونکہ ملکی حالات صرف اسی صورت میں بہتر ہوسکتے ہیں جب سیاسی قائدین اپنے اختلافات کو بھلا کر ملکی اور عوامی مفادات کو مقدم جانتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جائیں۔اس وقت ملک میں جو حالات چل رہے ہیں ان میں سیاسی قیادت کا کردار نہایت غیر دانش مندانہ دکھائی دے رہا ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اور ملکی معیشت کی بگڑی ہوئی صورتحال ان مسائل کو مزید بڑھا رہی ہے۔ اس صورتحال میں سیاسی کشمکش جلتی آگ پر تیل کا کام کررہی ہے۔ایک طرف پی ڈی ایم کی طرف سے سپریم کورٹ کے باہر عدالت کے عمران خان کو ریلیف فراہم کرنے کے خلاف احتجاج کیاگیا ہے تو دوسری جانب قومی اسمبلی نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس لانے کی تحریک منظور کر لی ہے۔ ایک اور قرارداد کے ذریعے قومی اسمبلی نے سرکاری اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔اس وقت پی ڈی ایم، پی ٹی آئی سمیت اہم اداروں کے مابین سخت کھینچاتانی جاری ہے جس سے یہ بحران جلد حل ہوتانظرنہیں آتا۔دوروزقبل ہی سپریم کورٹ کے سامنے پی ڈی ایم کا پرامن احتجاجی جلسہ بھی منعقد ہو چکا ہے۔پی ڈی ایم یقیناً ان جماعتوں پر مشتمل ہے جو اس وقت وفاق میں حکومت کررہی تاہم حکومت اس احتجاج کا مقام بدلنا چاہتی تھی لیکن مولانا فضل الرحمن راضی نہ ہوئے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ کارکنان پر امن ہیں اور پرامن احتجاج ہوگا، ہمارے کارکنان ایک گملا یا پودہ بھی نہیں توڑیں گے، ہم پر امن لوگ ہیں، کل عوام نکلیں گے اور فیصلہ بھی عوام کی عدالت میں اب ہوگا،واقعی ایساہوااور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرہ پرامن رہا۔پی ٹی آئی کاموقف یہ ہے کہ سپریم کورٹ کا ایک بااختیار کمیشن 9 مئی کو شہریوں کی شہادتوں اور انتشار کی کوششوں کی تحقیقات کرے۔ پی ٹی آئی کی طرف سے احتجاج کے دوران نہتے شہریوں کے قتل کے مقدمات بھی درج کرانے کا اعلان کیا گیا جن میں وفاقی وزیر داخلہ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے نگران وزرائے اعلیٰ کے علاوہ آئی جیز سمیت ملوث پولیس افسران کو بھی نامزد کیا جائے گا۔ ملک میں گزشتہ ایک سال سے جو سیاسی انتشار جاری ہے اب اس میں شدت آگئی ہے اور بیانات سے بڑھ کر اب اس نے جلاؤگھیر اؤ اور قتل وغارت کی صورت اختیارکرلی ہے۔بلاشبہ ان تمام سیاسی قوتوں اوراداروں کی کھینچاتانی سے ملک کمزورہورہاہے اوردشمن بھرپور فائدہ اٹھا رہاہے۔اس سارے بحرا ن کاواحدحل صرف اورصرف یہی ہے کہ سیاسی قوتیں اورادارے ایک مذاکرات کی جانب بڑھیں اورگفت وشنیدکے ذریعے سیاسی بحران کاخاتمہ کریں وگرنہ مزید نقصان کااندیشہ ہے۔
مودی سرکار کے مظالم
کل جماعتی حریت کانفرنس نے اعلان کیاہے کہ 22مئ کووادی کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی جائے گی اور جی ٹوئنٹی اجلاس کے انعقادپراقوام متحدہ کے دفترکے سامنے احتجاج کیاجائےگا۔دوسری جانب مودی حکومت نے بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزام میں شمالی کشمیر کے پانچ کشمیری نوجوانوں کے خلاف سرینگر کی خصوصی عدالت میں فرد جرم عائد کر دی ہے۔بھارتی حکومت نہ صرف پاکستان کی ازلی دشمن ہے بلکہ اس نے اپنی دھرتی پر بھی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے۔بھارت نے پانچ اگست 2019ء کو اپنے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کراکے اس پر شب خون مارا اور مقبوضہ وادی کے دو حصوں جموں اور لداخ کو الگ الگ حیثیت میں جبراً بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنادیا۔ اس کے ساتھ ہی مودی سرکار نے کشمیریوں کو اس جبری ہتھکنڈے کیخلاف اقوام عالم میں آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی اپنی دس لاکھ سکیورٹی فورسز کے حوالے کرکے کشمیریوں کو انکے گھروں میں محصور کر دیاہے۔اسی طرح ہندو انتہاء پسندوں کی نمائندہ جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دورحکومت میں تو باضابطہ طور پر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈے کے تحت ہماری سول اور عسکری صفوں میں کمزوریاں تلاش بھی کی جاتی ہیں اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کمزوریاں پیدا کرنے کی بھی سازشیں کی جاتی ہیں۔ اس کیلئے بھارت جہاں ہماری صفوں میں اپنے ایجنٹ داخل کرتا ہے وہیں سوشل‘ پرنٹ‘ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے ہمارے دفاعی عسکری معاملات‘ سماج اور سسٹم کے حوالے سے بے سروپا پراپیگنڈا کرکے اقوام عالم میں پاکستان اور اسلام کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کی مذموم حرکتیں کرتا اور ہمیں عالمی تنہائی کی جانب دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔بھارت کا دوغلا پن ملاحظہ کیجیے کہ وہ خود تو پوری دنیامیں مسلمانوں کی شدت پسندی دہشت گردی کا جھوٹا واویلا کرتا ہے لیکن اس نے خود اپنے ہاں مسلمانو ں سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کی زندگی اجیرن بناکررکھ دی ہے۔آخر بھارت کب تک یو این قراردادوں اور عالمی قوانین کو نظرانداز کرے گااور کب تک عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکتا رہے گا؟ اور عالمی برادری کب تک اس کی چکنی چپڑی باتوں میں آتی رہے گی؟اب عالمی اداروں اور قوتوں کو چاہیے کہ وہ بھارتی دہشت گردی کاسخت نوٹس لیتے ہوئے اس کے سدباب کے لیے اقدامات کریں۔
سیکورٹی فورسزکی کامیاب کارروائی
سکیورٹی فورسز نے بنوں میں خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیاہے جس سے دو دہشت گرد ہلاک ہو گئے ہیں۔ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز اوردہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہواتھا۔ ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہواہے۔ ہلاک دہشت گرد سکیورٹی فورسز معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی میں ملوث تھے۔
ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے دہشت گردی کے پے در پے واقعات یہ بتارہے ہیں کہ کالعدم شدت پسند تنظیمیں پاکستان میں بد امنی پھیلانے کے لیے ایک بار پھر پوری طرح سرگرمِ عمل ہیں۔اس میں ہرگز شک نہیں ہے کہ ہماری سکیورٹی فورسز نے بہت سی قربانیاں دے کر ان شدت پسند تنظیموں پر قابو پایا تھا اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ کردیے تھے لیکن امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فوجیں افغانستان کو جس برے حال میں چھوڑ کر گئیں اس سے ان تنظیموں کو پھر سے فعال ہونے کا موقع مل گیاہے۔ امریکا اور اس کے مغربی اتحادی تو ہزاروں کلومیٹر دور جا کر بیٹھ گئے لیکن اب پاکستان افغانستان میں پیدا ہونے والی خرابی کی قیمت ادا کررہا ہے۔ اس سے پہلے بھی پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دے کر اپنے ہزاروں افراد شہید کراچکا ہے اور کھربوں روپے کا مالی نقصان اس کے علاوہ ہے۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے اور پاکستان کو اس کی وجہ سے جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ کسی نہ کسی طرح امریکا ہی کے پیدا کردہ ہیں۔ انہی مسائل کے باعث ہمیں مزید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔اس میں چنداں شک نہیں ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے ہماری سکیورٹی فورسز کارروائیاں کررہی ہیں لیکن اب ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے اور اس سلسلے میں افغان حکومت کو بھی اعتماد میں لیاجائے۔پوری قوم دہشت گردوں کی ان مذموم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور اپنے بہادر جوانوں اور افسروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتی ہے۔قوم کایہ عزم ہے کہ دہشت گردی کے اس عفریت کا مکمل خاتمہ کر کے ہی دم لیں گے۔ وہ وقت دور نہیں جب ہمارے بہادر سیکورٹی ادارے اس عفریت کا سرکچل کررکھ دیں گے۔بنوں میں سیکورٹی فورسزکی تازہ ترین کامیاب کارروائ لائق تحسین ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: