کالم

سیاسی پنچھی

اورنگزیب اعوان

ہمارے سیاسی میدان میں مفاد پرستی اس قدر سرایت کر چکی ہے. کہ یہاں گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کو بڑی بہادری سمجھا جاتا ہے. ہر الیکشن سے قبل ملک میں ایک سیاسی جماعت معرض وجود میں آ جاتی ہے. اس جماعت میں وہی لوگ شامل ہوتے ہیں. جو ماضی میں کسی دوسری سیاسی جماعت میں اقتدار کا مزا لوٹ چکے ہوتے ہیں. ان کے ضمیر کی بیداری کی بنیادی وجہ وہی گھسے پٹے الفاظ ہوتے ہیں. کہ ہم کرپٹ ، بد دیانت اور غدار حکومت کے ساتھ نہیں چل سکتے. کوئی ان سے پوچھے. کہ جب تم لوگ اقتدار کے مزے لوٹ رہے تھے. اس وقت تمھارے یہ جذبات کدھر تھے. شاید یہ جذبات بھی ایوان اقتدار سے باہر نکلتے ہی بیدار ہوتے ہیں. اسی لیے تو ہمارے سیاست دان قابل اعتبار نہیں. ملک و قوم سے انہیں کچھ نہیں لینا دینا. ہر دور حکومت میں سیاسی غداروں کی کمی نہیں رہی. اسی لیے تو نئی سے نئی سیاسی جماعتیں تشکیل پاتی رہتی ہیں. جن کا مستقبل ہمیشہ سے ہی تاریک ہوتا ہے. کیونکہ مفاد پرست پنچھی کسی بھی وقت اڑان بھرنے کو تیار بیٹھے ہوتے ہیں. ہماری قوم بھی جذباتی ہے. وہ ہمیشہ ان لوگوں
کی چکنی چپڑی باتوں پر یقین کر بیٹھتی ہے . اور انہیں پھر سے منتخب کر لیتی ہے . ہم ایک کمزور اور ضمیر فروش قوم ہے. جو ہر کسی کو اپنا نجات دہندہ سمجھ بیٹھتی ہے. اس کی بنیادی وجہ اس کا لالچ اور کمزوری ہے. بہادر قومیں دنیا میں اپنی تاریخ رقم کرتی ہیں. بزدل اور کمزور قوموں کا نشان تک ڈھونڈنے سے نہیں ملتا. آجکل ایک بار پھر سے ان سیاسی پنچھیوں کی اڑان بھرنے کا موسم چل رہا ہے. پاکستان تحریک انصاف میں سے ہر روز تین چار پرندے اڑان بھر رہے ہیں. یہ مکافات عمل ہے. جیسی کرنی ویسی بھرنی. پاکستان تحریک انصاف کو 2018 کے جنرل الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر سے پارٹی ٹکٹ واپس کروا کر انہیں پاکستان تحریک انصاف کی چھتری پر زبردستی بٹھایا گیا تھا. پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سیاست دان نہیں. وہ ایک آمرانہ سوچ کے انسان ہے. وہ ہر چیز کو اپنے زیر تسلط رکھنا چاہتا ہے. اسی لیے اس نے سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ہر ملکی ادارے کے خلاف سازش رچائی. پہلے پارلیمنٹ، ریڈیو پاکستان اور سپریم کورٹ پر حملہ کیا. اسےکھل کھیلنے کا موقع ملا. مگر اسی ڈھیل نے اسے اتنی طاقت بخشی. کہ اس نے نوجوان نسل کو ذہنی طور پر اکسایا . مگر وہ شاید یہ بھول بیٹھا تھا . کہ آج بھی پاکستانی عوام کی اکثریت اپنے ملکی اداروں سے بے پناہ محبت کرتی ہے. 9 مئی کے دلخراش واقعات نے ہر ذی شعور پاکستانی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے . ملک کی جمہوری سیاسی جماعتوں کو اس ملک و قوم کے لیے عملی سیاست کا موقع فراہم کرنا چاہیے.
اب تیرے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہل

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: