کالم

سگریٹ نوشی کی شرعی حیثیت؟

راناشفیق خان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(1)’’اللہ اہل ایمان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتا ہے اور بری گندی چیزوں کو حرام کرتا ہے‘‘۔ (الاعراف: 157)
اور بیڑی و سگریٹ خبیث اور بری چیزوں میں سے ہے۔
(2) ’’اور اپنے آپ کو ہلاکت کی طرف نہ لے جائو‘‘۔ (البقرۃ: 195)
اور بیڑی سگریٹ مہلک چیزوں میں سے ہے۔
(3) ’’اور اپنے کو قتل نہ کرو‘‘۔ (النساء: 29)
اور بیڑی و سگریٹ پینا اپنے آپ کو تدریجی طور پر قتل کرنا ہے۔
(4) ’’اور ان دونوں (شراب و جوا) میں بہت بڑا گناہ ہے اورلوگوں کو اس سے دنیاوی فائدہ بھی ہوتا ہے لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے زیادہ ہے‘‘۔ (البقرہ: 219)
اور بیڑی و سگریٹ پینے میںنفع سے زیادہ نقصان ہے بلکہ اس میں نقصان ہی نقصان ہے۔
(5) ’’اور بالکل فضول خرچی نہ کرو، یقینا فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں‘‘۔(الاسراء: 26، 27)
اور بیڑی و سگریٹ پینا فضول خرچی ہے۔
(6) ’’جہنمیوں کے لئے کانٹے دار درخت کے سوا کوئی کھانا نہ ہو گا، وہ نہ تندرستی دے گا اور نہ بھوک دور کرے گا‘‘۔ (الغاشیۃ: 6، 7)
اور بیڑی و سگریٹ جہنمیوں کے کھانا کی طرح نہ تندرستی دیتا ہے اور نہ بھوک دور کرتا ہے (بلکہ تندرستی اور بھوک کے لئے رکاوٹ ہے)۔
رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
(1) دین نصیحت اور خیرخواہی کا نام ہے۔ آپ سے کہا گیا: ’’اے اللہ کے رسول نصیحت کس کے لئے ہو؟‘‘ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ کے لئے، اس کی کتاب کے لئے، اس کے رسول کے لئے، مسلمانوں کے ائمہ اور پیشوائوں کے لئے اور عام مسلمانوں کے لئے‘‘۔ (صحیح الجامع: 3417)
اور بیڑی و سگریٹ نہ پینے میں اور اس سے روکنے میں اپنے لئے بھی خیرخواہی ہے اور سب مسلمانوں کے لئے بھی۔
(2) ’’نہ خود نقصان اٹھانا چاہئے اور نہ دوسرے کو نقصان پہنچانا چاہئے‘‘۔ (رواہ احمد، صحیح الجامع 7517)
اور بیڑی و سگریٹ اپنے پینے والے کو نقصان پہنچاتا ہے، اس کے مال کو تباہ کرتا ہے اور اس کے پڑوسی کو تکلیف دیتا ہے۔
(3) ’’اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے، بکواس کرنا، مال ضائع کرنا اور زیادہ سوال کرنا‘‘۔ (صحیح الجامع 1895)
اور بیڑی و سگریٹ پینا مال کوضائع کرنا ہے
(4) ’’میری امت کے سب لوگ معاف کئے جانے کے لائق ہیں، سوائے ان لوگوں کے جو کھلم کھلا بدکاری کرتے ہیں‘‘۔ (متفق علیہ)
اور بیڑی و سگریٹ پینا علانیہ طور پر نافرمانی ہے اور کھلے طور پر برا کام کرنا ہے۔
(5) ’’جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے‘‘۔ (رواہ البخاری)
اور بیڑی و سگریٹ پینے والا ہر جگہ اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچاتا ہے۔
(6) ’’جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے۔ ہماری مسجدوں سے دور رہے اور اپنے گھر بیٹھا رہے‘‘۔ (متفق علیہ)
اور بیڑی و سگریٹ پینا لہسن اور پیاز کھانے سے زیادہ اذیت دینے والا ہے بلکہ بیڑی و سگریٹ پینے والا فرشتوں کو بھی تکلیف دیتا ہے اور خاص طور سے نمازیوں کو۔
(7) ’’کسی بندے کے قدم (قیامت کے روز) ٹل نہیں سکتے جب تک کہ چار چیزوں کے بارے میں اس سے سوال نہ کر لیا جائے۔ (1) اس کی عمر کے بارے میں کہ اس کو کہاں گنوایا۔ (2) اس کے عمل کے بارے میں کہ کیا کر کے آیا۔ (3) اس کے مال کے بارے میں کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ (4) اور اس کے جسم کے بارے میں کہ اس سے کیا کام لیا؟ (صحیح الجامع 72)
اور بیڑی و سگریٹ پینا مال کو ایسے کام میں خرچ کرنا ہے جس کو اللہ پسند نہیں کرتا، وہ جسم کو ہلاکت سے دوچار کر دیتا ہے اور پینے والے کو بھکاری بنا دیتا ہے۔
قارئین کرام! کتاب و سنت سے ماخوذ اس تفصیلی جائزہ کے بعد اور سگریٹ کی پیکٹ کو دیکھنے کے بعد جس پر لکھا ہوتا ہے کہ ’’سگریٹ پینا صحت کے لئے نقصان دہ ہے‘‘۔ ہم آپ کو اس سے دور رہنے کی نصیحت کرتے ہیں اور طبی طور پر بھی یہ بات ثابت ہے کہ سگریٹ پینا کینسر، پھیپھڑے کی بیماری، رگوں کے کھنچائو، زخم معدہ، دمہ اور تنفس کی دوسری بیماریوں کا سبب ہے۔
اگر آپ اپنا مال خرچ کرنا ہی چاہتے ہیں تو اللہ کی راہوں میں خرچ کریں تاکہ آپ کو قبر میں خوشی اور آرام حاصل ہو۔
اب اس سوال کا جواب ہم آپ پر چھوڑ دیتے ہیں کہ بیڑی و سگریٹ پینا حلال ہے یا حرام؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d