کالم

دور حاضر کا تعلیمی مسابقتی ماحول

محمد شاھد افضل درانی

یہ بات روز ِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ نوجوان کسی بھی معاشرے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اگر نوجوان طبقہ تعلیم کی قوت سے لیس اور دور اندیش ہو تو معاشرتی اصلاحات میں ترقی کی رفتار دگنی ہو سکتی ہے ۔ ٹیکنالوجی کی یلغار،ڈیجیٹلائزیشن اور نالج اکانومی کے دور کا نوجوان خطرات کے سائے میں ہے۔ اب مسابقت سرکاری اداورں میں بھی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ وہاں اپنا مقام بنانا اور کسی بھی روز گار کی شروعات جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ پاکستان کی بیشتر سرکاری و غیر سرکاری جامعات میں کیرئیر کونسلنگ سے متعلق کوئی باقاعدہ سینٹر یا کسی تربیتی مرکز کا قیام برائے نام ہے ۔ پیشہ وارانہ زندگی کے مسائل، عالمی اشتراک ، ای کامرس نوکریوں اور کروناوباء کے بعد عالمی منڈیوں میں سخت مقابلے کا رجحان پاکستانی جامعات کے طلبہ سے سخت مقابلے اور تیاری کا متقاضی ہے۔
اسلامیہ یویورسٹی بہاول پور اور ڈائریکٹوریٹ آف کیرئیر کونسلنگ کا قیام گذشتہ چار سالوں کے دوران اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور ایک فقید المثال ترقیاتی منصوبے کے تحت ترقی کی راہ پر گامزن رہی ہے۔یہ جامع منصوبہ یونیورسٹی قیادت اور بلخصوص انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب (تمغہ امتیاز ) کی کاوشوں کی بدولت شروع ہو سکا۔ اس جامع حکمت عملی کی بدولت جہاں اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور کے اندر مختلف فیکلٹیز ،شعبہ جات اور طلباءکی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا وہاں دوسری جانب طلبہ و طالبات کی ہم نصابی سرگرمیوں میں بہتری ، تربیت سازی اور خاص طور پر انھیں ہنر مند بناکر میدان عمل میں اُتارنے کے لیے اقدامات کیے گئے۔ وائس چانسلر دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبو ب کے دور ِ قیادت کے انقلابی اقدامات میں سے ایک کیرئیر کونسلنگ اینڈ پلیسمنٹ سینٹر کا قیام بھی ہے ۔
2021 ء کی تیسری سہ ماہی میں قائم ہونے والے اس ڈائریکٹوریٹ نے قلیل مدت میں ہی اپنی افادیت کو منوا کر تدریسی عملے کے ساتھ رابطہ قائم کیا اور ساتھ ہی صنعتی شعبے کےساتھ ایسے مضبوط تعلقات قائم کیے کہ جن کی بدولت یہاں کے طالب علموں کے لیے روشن مستقبل اور روزگار کے کئی مواقع پیدا ہوئے۔ بیس ماہ کے مختصر عرصے میں اسلامیہ یونیورسٹی کے اس سینٹر نے کونسلنگ سے متعلق جو خدمات سر انجام دیئے ان کی ایک طویل فہرست ہے۔ ان قابل ذکر اقدامات میں 80 کے قریب تربیتی اور معلوماتی نشستوں کا اہتمام ، 21 ہنر سازی کی نشستیں ، 5 کانفرنسز، 11 سیمینار اور متعدد ماہرین کی مکالماتی نشستوں کا انعقاد شامل ہیں۔ جبکہ پلیسمنٹ آفس سے 42 مرتبہ فارغ التحصیل طلباء کی نوکریوں کے لیے بھرتی کا اہتمام کیا گیا۔ اسی طرح 38 مرتبہ انٹرنشپ کے لیے انتخاب کا عمل نامور کمپنیوں کے تعاون سے مکمل کیا گیا ۔علاوہ ازیں جاب فیئر کے انعقاد کے ساتھ ساتھ 11 اداروں کے ساتھ طلباء کی تربیت سازی ، انٹرنشپ اور نوکریوں کے حوالے سے مفاہمتی یاداشت کے معاہدے کیے گئے۔
تعلیمی اداروں اور صنعتی شعبوں کے درمیان روابط:
جامعات کا تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ صنعتی شعبے کے ساتھ مضبوط روابط کا ہونا طلباء کے مستقبل اور روزگار کی فراہمی کے لیے ایک ناگزیر عنصر ہے۔ دونوں شعبے ایک دوسرے کے ساتھ روابط استوار کرنے کی صلاحیت سے عاری اور خواہش سے عاجز آچکے ہیں۔ رابطے کے فقدان کا نتیجہ فارغ التحصیل طلباء کی بے روزگاری کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔ سینٹر کی کوششوںسے صنعتی حلقوں میں اسلامیہ یونیورسٹی اور جنوبی پنجاب کا ایک مثبت چہرہ اور مقام سامنے آیا۔ جس کی بدولت مختلف کمپنیوں نے یونیورسٹی کے طلباء پر اعتماد کا اظہار کر کے انھیں روزگار کے مواقع فراہم کیے ۔ یہ بات بھی قابل فخر ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی کے انجینئرنگ اور کمپیوٹنگ فیکلٹی کے چھٹے اور ساتویں سمسٹر میں زیر تعلیم طالب علموں کو کراچی اور لاہور کی نامور کمپنیوں نے نوکری کی پیش کش کی ۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور ،کیرئیر کونسلنگ اینڈ پلیسمنٹ سینٹر کے غیرروایتی اقدامات
کیرئیر کونسلنگ اینڈ پلیسمنٹ سینٹر کے انقلابی اقدامات میں سے ایک یونیورسٹی میں مقابلے کے امتحانات کے لیے تیاری کرانا بھی شامل ہے ۔ سینٹر کے زیر اہتمام پہلی بار کسی سرکاری جامعہ کی سطح پر سی ایس ایس ، پی ایم ایس اور دیگر قومی سطح کے مقابلے کے امتحانات کے لیے باقاعدہ سینٹر قائم کیا گیا ۔ اس سنٹر میں طلباء کو مقابلے کے امتحانات سے متعلق ماہر اساتذہ کی نگرانی میں مکمل رہنمائی اور تیاری کروائی جاتی ہے ۔ اسی طرح مذکورہ سینٹر کا گذشتہ سال شروع کیاگیا ینگ لیڈرز پروگرام بھی اپنی نوعیت کا منفرد اور انقلابی قدم ہے ۔ اس پروگرام کے تحت طلباء کے اندر قیادت کا مادہ پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ انھیں ان کی صلاحیتوں سے آگاہ کیا جاتا ہے ۔ مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے ینگ لیڈرز کو یونیورسٹی وائس چانسلر، ڈین فیکلٹیز، پروفیسرز کے ساتھ نشستوں کے علاوہ مختلف اداروں کے ڈائریکٹرز ، ضلعی انتظامیہ کے افسرا ن اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے سربراہان سے ملاقاتیں کروا کر ان کی عملی تربیت کی جاتی ہے۔ اس غرض سے مختلف لیکچر سیشنز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔اس پروگرام کے نتائج حیران کن اور تسلی بخش بر آمد ہوئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: