کالم

جشنِ آمدِ رسولﷺ

اللہ ڈتہ انجم

جن کے تلوے کا دھووَن ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ؐ
ربیع الاوّل تیسرا اسلامی مہینہ ربیع الاوّل فیوض و برکات و سعادتوں کا منبع ہے۔ اس ماہ مبارک میں حضورِانور سرور کونین حضرت محمدؐ کو دنیا کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے بھیجا گیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لئے نمونہ بن کرتشریف لائے۔آپؐ ہر شعبے میں اس اوج کمال پر فائز ہیں کہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہی آئندہ آئے گا۔ماہ ربیع الاوّل میں عموماً اور بارہ ربیع الاوّل کو خصوصاً محسنِ انسانیّت آقائے کائنات،فخر موجودات نبی اکرم سرکار دو عالم ؐ کی دنیا میں تشریف آوری ایک عظیم نعمت ہے۔ جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی نعمت نہیں کر سکتی۔ ماہ ربیع الاوّل کا چاند نظر آتے ہی پوری دنیا میں آقائے دو جہاںؐ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں پورے عالم اسلام میں محافل میلاد منعقد کی جاتی ہیں۔میلاد شریف کی حقیقت، حضورؐ کی ولادت پاک کا واقعہ بیان کرنا، آپؐکی کرامات، شیر خوارگی ،حضرت حلیمہؒ کے ہاںپرورش حاصل کرنے کے واقعات بیان کرنااور سیرت پاک کا بیان خواہ تنہائی میں ہو یا مجلس میں، شعر میں ہو یا نثر میں،کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر جس طرح بھی کیا جائے اس کو میلاد شریف ہی کہا جائے گا۔حضور نبی پاکؐ کی دنیا میں تشریف آوری پر خوشیاں منانا ہماری اسلامی روایات کی آن اورشان ہے۔ یکم ربیع الاوّل سے ہی مساجد اور دیگر مقامات پرمحفلِ میلاد النبی اور نعت خوانی کی محافل شروع ہو جاتی ہیں۔ جن میں علماء کرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت ، آپؐ کی ذات مبارکہ اور سیرت طیبہ کے مختلف
پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اسی طرح مختلف شعراء اور ثناء خوانِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اور درود و سلام پیش کرتے ہیں۔ ہم جب جشن مناتے ہیں تو اپنی بساط کے مطابق روشنیاں کرتے ہیں، قمقمے جلاتے ہیں،اپنے گھروں،محلوں دکانوں اور بازاروں کو ان روشن قمقموں اور چراغوں سے مزین و منور کرتے ہیں۔ پیارے نبی کی آمد پر ہم خوشی کیوں نہ منائیں؟ جہاں مرد و خواتین اور بڑے بوڑھے اپنے پیارے نبی ؐکی زندگی کے اسلوب بیان کرنے اورنعتِ رسول مقبول پیش کرنے کے لئے خصوصی طور پر میلاد شریف کا اہتمام کرتے ہیں۔ وہاں معصوم بچے بھی اپنے پیارے نبیؐ کی آمد کی خوشی میںکبھی پیچھے نہیں رہتے۔
جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل مسلمانوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا ہے اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضاء ہموار کرتا ہے۔صلوۃ و سلام بذات خود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ اس لیے جمہور اُمت نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد مستحسن سمجھا۔سیرتِ طیبہ کی اَہمیت اُجاگر کرنے اور جذبۂ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ کے لیے محفلِ میلاد کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ آپؐنے اپنی تعلیمات میں امن،اخوت، بھائی چارہ،یکجہتی اور ایک دوسرے کو برداشت کا درس دیاہے۔ جہاں ایک طرف اس ماہ ہم آپؐ کی ولادت کا جشن مناتے ہیں۔ وہیں ہم پر لازم ہے کہ ہم آپؐکی تعلیمات پر عمل کریں۔ تبھی ہم آپؐ سے سچی محبت کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔ آج کے اس پر فتن دور میں اگر ہم اپنے انفرادی اور اجتماعی مسائل کو بھول کر ملت اسلامیہ کے عظیم مفاد میں اکھٹے ہوجائیں اور آپؐ کی تعلیمات کو اپنے لیے مشعل راہ بنالیں تو گھر کی دہلیز سے ریاست اور عالم اسلام کی مضبوطی تک تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند
اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d