کالم

تبدیلی گئی رے

رفیع صحرائی

عمران اسماعیل پی ٹی آئی کے اہم رہنمائوں میں سے ایک تھے۔ عمران خان اور ان کے ویژن پر ایمان کی حد تک یقین رکھتے تھے۔ پی ٹی آئی کو برسرِ اقتدار لانے کی جدوجہد میں ان کا نمایاں حصہ رہا ہے۔ انہوں نے عمران خان سے محبت کے اظہار میں ایک ترانہ بھی جدید سازوں پر ریکارڈ کروایا جو پی ٹی آئی کا پارٹی ترانہ بن گیا۔ عطا ء اللہ عیسیٰ خیلوی اور ابرارالحق جیسے معروف اور بڑے گلوکاروں نے بھی پی ٹی آئی کے لیے کافی تعداد میں ترانے گائے لیکن عمران اسماعیل کا یہ واحد ترانہ سب پر بھاری رہا۔ اس ترانے نے ریلیز ہوتے ہی مقبولیت کی بلندیوں کو چُھو لیا۔ پی ٹی آئی کے ہر سپورٹر کی زبان پر یہی ترانہ تھا۔ عمران خان کے جلسوں میں اس ترانے کے ذریعے شرکا ء کا لہو گرمایا اور جزبات بھڑکائے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے مخالفین کو اس ترانے کے ذریعے طنز کا نشانہ ہی نہیں بنایا جاتا تھا بلکہ چیلنج بھی کیا جاتا تھا کہ آپ سے جو ہوسکتا ہے کر لو۔ اس ترانے کے بول ہیں۔
روک سکو تو روک لو
تبدیلی آئی رے
سچ ہے وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔ وقت ایک چلتا ہوا پہیہ ہے۔ چلتے پہیے کا اوپر والا حصہ نیچے اور نیچے والا اوپر ضرور آتا ہے۔ وقت کو کون روک سکا ہے بھلا۔ اس نے تو چلتے ہی جانا ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کے عروج کا ستارا اتنی جلدی غروب ہو جائے گا اس کے بارے میں خود عمران خان تو کیا اس کے مخالفین نے بھی کبھی نہیں سوچا ہو گا۔ جتنی جلدی اور تیزی سے اس جماعت کو قبولیت اور مقبولیت ملی تھی اس سے زیادہ تیزی کے ساتھ یہ جماعت زوال کا شکار ہوئی۔
عمران خان جانتے تھے کہ کس طرح انہیں اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھایا گیا ہے۔الیکٹیبلز کو کیسے مجبور کر کے ان کے ساتھ شامل کیا گیا ہے۔کس طرح عین انتخابی نشان الاٹ ہونے کے وقت مخالف امیدواران نے اپنی پارٹی سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے ٹکٹ واپس کئے۔ یہ سب عمران خان کے علم میں تھا معمولی اکثریت سے عمران خان کی حکومت بن سکی۔ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر دیا۔ مہینوں اور بعض کو ایک سے دوسال تک جیلوں میں پھینکوا دیا۔ صرف سیاستدان ہی نہیں، صحافی اور میڈیا ہائوسز بھی ان کے انتقام سے نہ بچ سکے۔عروج سب کو راس نہیں آتا۔۔ قومی اسمبلی سے استعفے اور دو صوبائی اسبلیوں کی تحلیل ایسے غیرسیاسی فیصلے تھے جس کا کوئی سیاسی لیڈر تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ 9 مئی کا واقعہ ہو گیا۔ جس تیزی سے پی ٹی آئی کا زوال ہوا ہے اور عمران خان تنہا ہوئے ہیں اس کا کسی کو تصور بھی نہ تھا۔اب جہانگیر ترین نے اپنی چھتری چھت پر لگا دی ہے۔ سیاسی کبوتر اس چھتری کی طرف دھڑا دھڑ پرواز کر رہے ہیں۔ فواد چوہدری جیسے عمران خان کے معتمد خاص، فردوس عاشق اور فیاض الحسن چوہان جیسے ترجمان انہیں چارج شیٹ کر رہے ہیں۔ علی زیدی جیسے لوگ لاتعلق ہو گئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
%d bloggers like this: