کالم

تاریخ ڈی جی پی ار کا سنہرا باب

حامد جاوید اعوان

انسان دوست ہمدرد اور مہربان شخصیت کے مالک وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی، فخر صحافت عامر میر، شعبہ اطلاعات کی ہر دل عزیز شخصیت علی نواز ملک اور ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب روبینہ افضل کا نام محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب میں اس حوالے سے ہمیشہ یادگار رہے گا کہ انہوں نے اس محکمے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈی جی پی ار کے افسران اور ملازمین کی خدمات کا عملی اعتراف کرتے ہوئے خصوصی پی آر الاوننس کی منظوری کے ساتھ ریکارڈ تعداد میں محکمانہ ترقیوں ترقیاتی منصوبوں اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے عملی اقدامات اٹھائے اس عنایت اور مہربانی پر اج ڈی جی پی ار کا ہر فرد اور ان کے اہل خانہ شکر گزار ہیں ۔
یہ شاید اس لیے بھی ممکن ہوا کہ پہلی مرتبہ پنجاب کے قائد سید محسن نقوی اور وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عامر میر کا تعلق شعبہ صحافت سے ہے اور انہیں اس بات کا اچھی طرح سے احساس ہے کہ آفیشل میڈیاکو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان فرائض سے عہدہ برا ہونے کے لیے کون سی بنیادی سہولیات ناگزیر ہیں اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کی اہمیت کس قدر بڑھ گئی ہے اور عصر حاضر کے تقاضوں سے نمٹنے کے لیے جدید سہولیات اورمرعات کس قدر اہم ہیں محکمہ تعلقات عامہ کے افسران اور ملازمین کو اپنے مقررہ اوقات کار کے برعکس انہیں تفویض کیے گئے کام کی اہمیت اور نوعیت کے مطابق اپنے ٹاسک کی تکمیل کے بعد ہی چھٹی نصیب ہوتی ہے اور اس کا انہیں کوئی اضافی معاوضہ نہیں ملتا عرصہ دراز سے ان کی یہ درخواست تھی کہ انہیں خصوصی پی ار الاؤنس دیا جائے کیونکہ اس محکمے کے کام کی نوعیت بھی ہنگامی حالات کی طرح دن رات جاری رہتی ہے اور ملازمین اور افسران اس بات میں حق بجانب ہیں کہ انہیں اوور ٹائم نہ دیے جانے اور کوئی اضافی سہولت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے ماہانہ تنخواہوں کے ساتھ پی آر الاؤنس دیا جائے اس ضرورت کا احساس کرتے ہوئے ڈی جی پی آر سیکرٹری اطلاعات اور وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر نے بطریق احسن اس درخواست کو حق بجانب سمجھتے ہوئے اسے وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی تک پہنچایا اور انہیں قائل کیا جس کے نتیجے میں انہوں نے ڈی جی پی ار کے ملازمین کے لیے خصوصی الاؤنس کی منظوری دی۔
یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جسے اس محکمے سے وابستہ کوئی بھی فرد کبھی فراموش نہیں کر سکے گا آفیشل میڈیا سرکاری بیانیہ کو عوام تک پہنچانے فلاح و بہبود کے اقدامات ترقیاتی منصوبوں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے متعلقہ اداروں سے رجوع کرنے کے لیے اپنا کام خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہا ہے لیکن ان خدمات کے صلے میں ادارے کے ملازمین جس خصوصی الاؤنس کے خواہاں تھے اس کی فراہمی کا سرا بجا طور پر وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عامر میر سیکرٹری اطلاعات و ثقافت پنجاب علی نواز ملک اور ڈی جی پی ار روبینہ افضل کے سر جاتا ہے اس الاؤنس کے منظوری حاصل کرنے کے لیے ڈی جی پی ار کے شعبہ انتظامیہ کے افسران نے بھی سر توڑ کوششیں کیں اور دن رات ایک کیا ادارے کے ملازمین کی فلاح و بہبود اور مناسب مراعات کی فراہمی کے علاوہ نئی گاڑیوں کے حصول ڈی جی پی ار لاہور میں ٹو وے کمیونیکیشن کی صورت میں ایک جدید عمارت کے منصوبے کی منظوری ڈی پی ار افس راولپنڈی میں نئی عمارت کے تعمیر ڈی جی پی ار ہیڈ کوارٹر کی تزین و ارائش نئے ڈیجیٹل میڈیا بلاک کا قیام ملازمین کی ترقیوں اور خالی اسامیوں پر نئی تقرریوں کی پیشرفت ڈی ایس این جی گاڑیوں کا حصول سوشل میڈیا سیکشن کی اپ گریڈیشن ریفریشر کورسز اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی معاونت سے ڈی جی پی ار کی ڈجٹلائزیشن اور سب سے بڑھ کر ڈی جی پی ار کے شعبہ اشتہارات کی سروسز کو ان لائن کرنا وہ قابل فخر کارنامہ ہے جس کی وجہ سے پورے پنجاب کے ان محکموں کو جو کہ اشتہارات کی اشاعت کے لیے ڈی جی پی ار سے رجوع کرتے ہیں اپنے دفاتر میں ہی ان لائن لنک اور ڈیش بورڈ کے ذریعے یہ سہولت حاصل ہو گئی ہے کہ وہ اپنے اشتہارات ڈی جی پی ار کے دفتر ائے بغیر پراسیس کرا سکیں بات درست ہے کہ شخصیات کے انے اور جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن بعض شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنے منفرد کام انسان دوستی اور محنت اور جذبے کے ساتھ کام کر کے اپنے اتنے گہرے نقوش چھوڑ جاتی ہیں جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر اطلاعات و ثقافت عامر امیر اور سیکرٹری اطلاعات و ثقافت پنجاب علی نواز ملک اعلی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ایسی انسان دوست اور ترقی پسند شخصیات ہیں جنہوں نے اپنے ویژن اور بھرپور دلچسپی سے وزیر اعلی پنجاب سید محسن نقوی سے خصوصی منصوبوں کی منظوری حاصل کر کے ڈی جی پی ار کی وہ محرومی دور کر دی جو کہ عرصہ دراز سے اس محکمے کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھی ڈیجیٹل میڈیا کے موجودہ دور میں افیشل میڈیا کو بھی اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ عوام الناس تک صحیح درست اور بروقت معلومات کی فراہمی افیشل میڈیا کی اولین ذمہ داری ہے جسے پورا کرنے کے لیے ڈی جی پی ار پنجاب کے ادارے نے ہمیشہ اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور اور اب سہولیات اور مرات کے حصول کے بعد یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ یہ ادارہ مستقبل میں یہ ادارہ پہلے سے بڑھ کر اپنا کلیدی کردار ادا کرے گا موجودہ دور میں ڈی جی پی ار میں جس قدر اصلاحات ہوئی ہیں اور اس ادارے کے توسط سے صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے جو نئے پروگرام منظور کیے گئے ہیں اور ان پر عمل درامد کا اغاز بھی کر دیا گیا ہے اس کے تناظر میں بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ڈی جی پی ار کی تاریخ میں اس دور کو ایک سنہری باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d