پاکستانتازہ ترین

انکا کھیل ختم ، ہمارا شروع

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کا کھیل ختم اور ہمارا شروع ہوچکا ہے، ملک کے مالک ہم ہیں اورہم قبضہ چھڑوانا بھی جانتے ہیں، عدم اعتماد کے ذریعے حکمرانوں کو گھر بھیج دیں گے۔یہ جعلی اسمبلی ہے اس کے اندر جمہوریت کی روح نہیں ہے، جعلی اسمبلی نے فیٹیف کے دباؤ پرقانون سازی کرکے پاکستان کوغلام بنا دیا، نا اہل حکومت سال میں چارمرتبہ بجٹ پیش کرتی ہے، معیشت بیٹھ چکی ہے، مسلم لیگ کے آخری سال ترقی کی شرح 6 فیصد اور آج صفر پر چلی گئی ہے، آج بنگلا دیش آگے چلا گیا، ہمارے روپے کی ٹکے کے مقابلے میں حیثیت نہیں، کھنڈرات افغانستان کا روپیہ بھی ہم سے مضبوط ہے۔

انہوں نے لیہ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا آئین کے تحفظ کی بات کرنا پاکستان کے تحفظ کی بات کرنا ہے، ہم آئین کے تحفظ کی بات کررہے ہیں، اگر ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہوجائے پھر بغاوتیں اٹھتی ہے، عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، دیوالیہ پن کے ماحول میں ایک، ایک فرد پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستانی قوم نے ایسے دن کبھی نہیں دیکھے تھے، ایف بی آرچیئرمین کہتا ہے پاکستان کے دیوالیہ ہوجانے کا خطرہ نہیں بلکہ دیوالیہ ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا اگر آئین کو کہیں سے بھی چھیڑا گیا تو ان کو پاکستان توڑنے کا آج سے ذمہ دارقراردیتے ہیں، آئین کو چھیڑنا ملک کو توڑنے کے مترادف ہوگا، اس ملک کے ہم مالک ہیں اور مالک قبضہ چھڑوانا جانتے ہیں، تبدیلی کے امکانات روشن ہو رہے ہیں، جس کشتی کو انہوں نے ڈبویا اس کو ساحل پر لانا چیلنج ہے ، 23 مارچ کے لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے، آئین کا ایک بنیادی ڈھانچہ ہے، بنیادی ڈھانچے کے چار عناصر ہیں، اسلام آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، دوسرا عنصرجمہوریت ہے، اس کا مطلب پاکستان میں ڈکٹیٹرشپ نہیں آسکتی، کوئی طالع آزما پاکستان کے اقتدار پر قبضہ نہیں کرسکتا، آئین کا تیسرا عنصر ملک کا وفاقی نظام ہے جبکہ چوتھا عنصر پارلیمانی طرز حکومت ہے۔

انہوں نے کہا پنجاب کے وسائل پر صوبے کے بچوں کا حق ہے، اگر کل سرائیکی صوبہ بنتا ہے تو پھرسرائیکی بچوں کا حق ہوگا، پارلیمانی طرز حکومت کا مطلب کوئی صدارتی نظام نہیں چلے گا، صدارتی نظام ڈکٹیٹرشپ کی علامت ہے، ایوب خان نے ہمارے تین دریا بھارت کو بیچ دیئے تھے، ضیا الحق کے نظام میں سیاہ چین کو بھارت کے حوالے کیا تھا، آج پھر صدارتی نظام کی باتیں میثاق ملی کے خاتمے کی باتیں ہیں، ایسی تجاویز پاکستان کوایک بار پھر دولخت کرنے کی سازش نظر آتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی میں قرارداد مقاصد پاس کی تھی، آئین کہتا ہے قرآن وسنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جاسکتا، مسئلہ آئین نہیں، بڑی مشکل آئین پرعملدرآمد نہ کرنا ہے، پارلیمنٹ ایسے لوگوں سے بھر دی جاتی ہے جن کو قرآن وسنت سے دلچسپی نہیں اور ہماری اسٹیبشلمنٹ بھی پاور پالیٹیکس کرتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d