
سیدنا امام حسن مجتبیٰ کی ولادت باسعادت 15 رمضان المبارک 3ھجری میں ہوئی، امیر المومنین سیدنا علی ابن طالبؓ کے سب سے بڑے فرزند ہیں ۔آپکا مبارک نام حسن رکھا گیا جو اس سے پہلے کسی کا نام نہیں تھا۔ان کے کان میں اذان خود رسول اللہؐ نے دی۔حضور نبی رحمتؐ نے ان کے عقیقہ میں دو مینڈھے ذبح فرمائے۔حضور ؐ ان سے بے پناہ محبت فرماتے تھے بلکہ ایک بار دعا مانگی:اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی محبت فرما۔صحیح بخاری کتاب فضائل اصحاب۔ان کو ناراض کرنے والے سے رسول اللہؐنے ناراضگی کا اظہار فرمایا، اور ان سے صلح کرنے والے کو رسول اللہؐنے بھی گرین سگنل دیا ۔ حضرت سیدنا زید بن ارقمؓ سے روایت ہے :رسول اللہؐ نے جناب علی وفاطمہ اور امام حسن و حسین رضی اللہ عنہمو علیہم السلام سے فرمایا:جو تم سے لڑے میری بھی اس سے لڑائی ہے، اور جو تم سے صلح کرے میں بھی اس سے صلح کرتا ہوں۔إمام حسن مجتبیٰ ؓ کے سیرت واخلاق: آپ کی ذات مبارک میں عبادت، اطاعت، خوف خدا، عشق ذات مصطفیٰ، احترام صحابہ ،علم، حلم ، بردباری، اور جود و سخا اور عفو درگزر بدرجہ اتم موجود تھی، آپ
نے 25حج پیدل فرمائے۔آپ سائل کو بسا اوقات سوال سے پہلے ہی عطا فرما دیتے تھے، قرض داروں کا قرض ادا فرما دیتے، اور بد اخلاقوں سے بھی اخلاق سے پیش آتے تھے۔ایک بار کوفہ کی جامع مسجد کے دروازے پر ایک شخص نے آپکو اور آپکے والدین کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا، آپ نے پوچھا تیری کوئی حاجت ہے اس نے پھر بھی برا بھلا کہنا شروع کر دیا، آپ نے اندر سے ایک چاندی کا طشت منگوایا اور اسے دے دیا وہ بہت حیران ہوا اور آپکے اخلاق سے متاثر ہو کرکہا، آپ حقیقی فرزند رسولؐ ہیں۔إمام حسن مجتبی کے متعدد القابات ہیں ان میں سے چند معروف القاب۔ نبی پاک نے فرمایا،ٌ میرا یہ بیٹا سید ہے اور یہ لقب دنیا و آخرت دونوں میں سرداری کی دلیل ہے۔صفو اللہکا لقب بھی حضور نبی رحمتؐنے عطا فرمایا ہے ۔ امام حسن مجتبیٰ نے امن کی خاطر خلافت کو چھوڑ دیا، آپؓ بہت متقی تھے اسی لیے آپکا ایک لقب تقی ہے۔ آپ نبی پاکؐ سے ظاہری و باطنی مشابہت رکھتے تھے اس وجہ سے آپ کو شبیہہ رسول کہا جاتا ہے۔
آپ ؓکی شہادت کی تاریخ کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ 28صفر المظفر 50ھ ہے۔لیکن الصواعق المحرکہ میں امام ابن حجر ہیتمی نے ،تاریخ الخلفاء، میں امام سیوطی نے الاصاب میں امام ابن حجر عسقلانی نے، البدایہ والنہایہ میں ابن. کثیر نے آپ کی شہادت 5ربیع الأول بیان کی ہے، اور تحقیق یہی ہے کہ 5ربیع الأول ہی ہے۔آپ کی شہادت کے بارے میںآپکی ایک زوجہ کے بارے میں بھی کچھ لوگوں کا الزام ہے کہ انھوں نے زہر دیا۔کچھ مورخین نےزہر کا بھی انکار کیا ہے۔لیکن امام حسن مجتبیؓ نے خود اپنی زوجہ پر زہر کا الزام نہیں لگایا، اور اپنے بھائی إمام حسین ؓ کے سامنے بھی اسی بات کا اظہار فرمایا ۔آپکی تربت مبارک روضہ مبارک کے مقابل جنت البقیع میں ہے۔