تھانوں کے قیام کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ وہاں پر دلالی کی جائے۔ میرٹ کا قتل عام ہو، سیاسی دباؤ کو خاطر میں لاتے ہوئے میرٹ کی دھجیاں اڑائی جائیں۔ بے گناہوں کی ’’چھترول ‘‘کی جائے۔ اخلاقیات کا دامن چھوڑ دیا جائے ۔سہمے ہوئے لوگوں کو تھانہ دارلامان کی بجائے دہشت خانہ نظر آئے۔ شریف شہریوں کے ساتھ بھی مجرمانہ سلوک کی جائے۔ جہاں صرف ’’پیسے‘‘ کا سکہ چلتا ہو۔ مظلوم دھکے کھاتے پھریں اور ظالم اور سنگین جرائم میں ملوث افراد دندناتے پھریں۔ سٹیشن ہاؤس آفیسر جسے عرف عام میں ایس ایچ او کہا جاتا ہے۔صرف تھانے کا انچارچ ہی نہیں ہوتا بلکہ پورے تھانے کی حدود میں امن وامان قائم رکھنا اور عوام کے جان ومال کا تحفظ بھی اس کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اگر تھانیدار تگڑا ہو تو جرائم پیشہ افراد ”بلوں”میں گھس جاتے ہیں اس ڈر سے کہیں ان کی شامت نہ آ جائے ۔ پولیس تھانہ احمد پور سیال کی کارکردگی اس وقت زیرو جارہی ہے۔ لگتا ہے کہ چوروں اور ڈاکوؤں نے ”احمدپور سیال” کو ہی تاک لیا ہے کیونکہ یہ علاقہ جرائم پیشہ افراد کے نشانے پر ہے۔ یہاں چوروں اور ڈاکوؤں نے ات مچا دی ہے۔یہ کہا جائے کہ احمد پور سیال میں ڈاکو راج قائم ہوچکا ہے تو بے جانہ ہوگا کیونکہ عوام کے جان ومال کا تحفظ اب یقینی نہیں رہا۔ کسی بے گناہ شہری پر رعب جھاڑنا ہو تو پولیس آدھی رات کو بھی چھترول کرنے کے لیے اس کے گھر پہنچ جاتی ہے اور بلاجواز شریف شہریوں کی تضحیک ہی نہیں کرتی بلکہ جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں بھی دیتی ہے اور قربان جائیے پولیس افسران پر جو ایسے پولیس اہلکاروں کی ملامت اور سرزنش اور سرکوبی کی بجائے انہیں انعامات سے نوازتے ہیں کہ بہترین کام کیا ہے کسی شریف شہری کی تذلیل کرکے ۔ چور اور ڈاکو جن پر پولیس کی گرفت ہونی چاہئے ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔ عوام سے تو اپیلیں کی جاتی ہیں کہ جرائم پیشہ افراد کی نشاندہی کریں نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ لیکن مارے ڈر اور خوف کے کوئی بھی شہری نشاندہی نہیں کرتا۔ پولیس کو پورے علاقہ کا پتہ ہوتا ہے کہ یہاں پر کون لوگ شریف ہیں اور کون لوگ جرائم پیشہ ہیں ۔پولیس تھانہ احمد پور سیال کی ناقص کارکردگی کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دو روز کے اندر چوری اور ڈکیتی کی پانچ وارداتیں رونما ہوچکی ہیں۔ :پل5/3Lمیں ڈکیتی کی واردات میں ڈاکو گن پوائنٹ پر مرتضٰی حیدر گل سے موٹر سائیکل اور قیمتی موبائل فون چھین کرفرارہوگئے۔اسی طرح موضع رنجیت کوٹ میں ڈکیتی کی مختلف وارداتوں میں چار موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے دو راہگیروں کو قیمتی موبائل فونز اور نقدی سے محروم کردیا۔گزشتہ روز بھی سچی سرکار کے نزدیک گن پوائنٹ پر موٹر سائیکل چھین لی گئی اور چک نمبر7/3Lمیں کھیت سے پیٹر انجن چوری کیا گیا۔چوری اور ڈکیتی کی یکے بعد دیگرے وارداتوں کے بعد شہریوں میں خوف
وہراس پھیل گیا ہے۔چند روز قبل چوروں نے دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جامع مسجد گلزار مدینہ کلمہ چوک موڑ احمد پور سیال کے صحن سے لاگ لگی صحافی محمد یونس کشمیری کی نئی موٹر سائیکل اپلائیڈ فار چوری کرلی جو متاثرہ صحافی کا ذریعہ روزگار تھی اور اس نے چوری ہونے سے ایک ہفتہ قبل ایک لاکھ 70ہزار میں خریدی تھی ۔70ہزار جمع کروادئیے تھے جبکہ باقی روپیہ اس کے ذمہ واجب الادا تھا۔شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس تھانہ احمد پور سیال نے شہریوں کو چوروں اور ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے یہی وجہ ہے کہ پولیس عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہوچکی ہے۔جب پولیس خواب خرگوش کے مزے لیتی ہے تو چور اور ڈاکو بیدار ہوجاتے ہیں۔ پولیس تھانہ احمد پور سیال جرائم پیشہ افراد کو نکیل ڈالنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ پولیس کی طرف سے کھلی چھوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلح ڈاکواپنی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔ ایک بھی چور یا ڈاکو کا سراغ نہ لگانے کی وجہ سے چور اور ڈاکو شتر بے مہار بن چکے ہیں۔ پولیس اپنے فرائض سے غافل ہے شہریوں میں خوف وہراس پھیلا ہواہے اور وہ غیر محفوظ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے آر پی او فیصل آباد اور ڈی پی او جھنگ سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چوروں اور ڈاکوؤں کا فوری طور پر سراغ لگا کر ان سے لوٹا ہو ا چوری شدہ مال برآمد کروایا جائے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ عوام الناس پولیس سے ناامید بھی نہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ طارق محبوب ملک جیسے منجھے ہوئے، تجربہ کار اور فرض شناس ڈی پی او ضرور ان کی داد رسی کریں گے ۔اہلیان احمد پور سیال کو ڈی پی او جھنگ ملک طارق محبوب سے توقعات وابستہ ہیں اور انہیں یقین کامل ہے کہ وہ ان کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے چوروں اور ڈاکوؤں کو بے نقاب کریں گے۔موجودہ ایس ایچ اوتھانہ ثناء اللہ کا شمار بھی فرض شناس پولیس افسران میں ہوتا ہے لیکن چوروں اور ڈاکوئوں نے انہیں بھی چیلنج دیا ہے اپنی کارروائیاں کرکے دیکھتے ہیں کہ ثناء اللہ کیا حکمت عملی اپناتے ہیں ڈاکو راج کو ختم کرنے کے لیے۔