پاکستانتازہ ترینکالم

ابھی ایک محاذ باقی ہے

غلام شبیر عاصم

دو صوبوں میں الیکشن کروانے اور الیکشن کو روکنے کی جدو جہد میں ملک میں جو کئی روز سے ہیجانی کیفیت بنی ہوئی تھی۔ہر کسی کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی تھیں۔عوام طرح طرح کے فرضی نتائج اخذ کررہے تھے۔۔ نوے روز میں الیکشن نہ کروانے پر پی ڈی ایم کی ضد کو دیکھتے ہوئے لگ رہا تھا کہ اگر واقعی الیکشن نہ ہوا تو نہ جانے ملک میں تباہ کن مناظر دیکھنے کو ملیں گے۔سپریم کورٹ کا وقار اور تقدس بھی متزلزل ہوتا دکھائی دے رہا تھا۔آئین کی بالا دستی کی جگہ سیاست کی بالادستی لے لیتی۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے بڑے مشکل ترین حالات میں ملک وقوم کی سالمیت اور آئین کی بقا کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کروانے کا حکم دے کر بہت بڑا فیصلہ کرکے نہ صرف ملک کو ایک ہیجانی کیفیت سے نکالا ہے بلکہ آئین کی بالادستی کا واضح
ثبوت دے کر تاریخ میں ایک روشن باب رقم کیا ہے۔پاکستان کے عوام اور دیگر ممالک کی نظروں میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا معیار بلند ہوا ہے۔اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ الیکشن کو خالص جمہوری بنیادوں پر ایمانداری سے کروائے اور ملک کو کسی بھی ناخوش گوار صورت حال سے دوچار ہونے سے بچائے۔سپریم کورٹ کے حکم کے نتیجہ میں ملک خطرناک صورت حال سے نکل چکا ہے۔مگراب دوسری خطرناک صورت حال سے پالا پڑ سکتا ہے۔وہ ہے الیکشن کی صورت حال۔الیکشن کو متنازعہ بننے اور کسی بھی خطرناک صورت حال سے بچانے کے لئے سرکاری اداروں کو اپنا اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ہر دور میں ہر سیاسی پارٹی نے جمہوریت کے نفاذ،آئین کی بالادستی،ملک وقوم کی سالمیت اور انصاف کے دعووں وعدوں پر اقتدار حاصل کیا ہے،اور موجیں ماری ہیں۔لیکشن کا حصہ بننے والی تمام پارٹیوں کو چاہئے کہ الیکشن میں اب واقعی جمہوری تقاضوں کے مطابق ایمانداری سے امن و امان کی صورت حال کو یقینی بنائیں۔خدا نخواستہ اگر الیکشن پُرامن اور صاف شفاف نہیں ہوتا تو اس تناظر میں سپریم کورٹ کے کئے گئے حالیہ قابل تحسین اور اہم فیصلہ کے مقاصد اور ممکنہ نتائج ایک بار پھر خاک میں مل جائیں گے۔اور ملک میں ایک نیا ہیجانی کیفیت کا محاذ کُھل جائے گا۔اب تمام سیاستدانوں اور امن وامان کے ذمہ دار اداروں کو اپنا مثبت کردار ایمانداری سے ادا کرنا ہوگا۔تاکہ الیکشن کمیشن کا وقار اور عدلیہ کا تقدس بھی بحال رہ سکے اور ایک صاف شفاف سیٹ اپ سامنے آسکے۔پنجاب اور KPK دو صوبوں کے الیکشن کے نتائج سے جنرل الیکشن کی کامیابی اور ناکامی کا بہت گہرا تعلق جُڑا ہوا ہے۔جنرل الیکشن میں ملک کی دو پارٹیوں ن لیگ اور تحریک انصاف کی کامیابی یا ناکامی کے آثار اِن دو صوبائی الیکشنز سے واضح ہونے کے بہت امکانات ہیں۔بلاشبہ 14مئی کو ہونے والے اس الیکشن پر ایڑی چوٹی کا زور لگایا جائے گا۔ایسی صورت حال میں تیسری آنکھ کچھ نا خوشگوار واقعات کو بھی دیکھ رہی ہے،جس سے نمٹنے کے لئے امن وامان برقرار رکھنے کے ذمہ دار اداروں کو ہر طور چوکنا رہنا ہوگا۔عوام ناقابلِ برداشت مہنگائی اور اس کے نتیجہ میں پیش آنے والے دیگر کئی مسائل سے اب تنگ آچکے ہیں۔عوام اب سکھ کا سانس لینا چاہتے ہیں۔خدارا انہیں جینے دیں،ہنسنے دیں،ڈھنگ سے بسنے دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Diyarbakır koltuk yıkama hindi sex